اسلام آباد ( آن لائن)چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے سانحہ موٹروے پر جامع رپورٹ تین روز کے اندر جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت داخلہ، آئی جی پولیس اور سیکرٹری داخلہ پنجاب سے بریفنگ طلب کرلی ہے ۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے دس ستمبر کے اجلاس میں سانحہ موٹروے لاہور کا سوموٹو نوٹس لیا تھا۔سانحہ موٹروے لاہور کا معاملہ سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں سینیٹر کلثوم پروین نے اٹھایا تھا،متعلقہ اہلکاروں کی بیانات کمیٹی کے اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں سنے جائینگے۔ چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے مندرجہ ذیل اہم سوالات کے جوابات طلب کئے ہیں ،بدقسمت سانحہ کاصحیح وقت، تاریخ و مقام اور خاتون کے کار ٹول پلازہ میں داخلے کے اوقات کیا تھے،کیا جائے وقوع کے اردگرد کے علاقے کا گوگل میپنگ ہو چکی ہے؟پہلا پولیس اہلکار کون تھا جو جائے وقوع پر پہنچا ، کیا وہ پولیس ، اسپیشل برانچ یا کوئی خفیہ ایجنسی کا اہلکار تھا؟ واقعے کے 3 گھنٹوں سے پہلے اور اس کے بعد کتنے ٹیلیفون کالوں کا سراغ لگایا گیا ہے؟ متاثرہ خاتون کا ٹول پلازہ گزرنے کے بعد 10 منٹ کے اندر اندر کتنے گاڑیاں وہاں سے داخل ہوئیں؟تحقیقات میں شامل خصوصی برانچ ، پولیس ، موٹر وے پولیس اور کسی دوسرے محکمے اہلکاروں کی فہرست پیش کی جائے۔
ایف آئی اے تفتیش کرے کہ کونسے اہلکار غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں، متاثرہ خاتون کو فوری مدد کیوں مہیا نہیں کی گئی، کال کو جواب فوری کیوں نہیں دیا گیا؟ معاملے میں قریبی و جوارخ میں موجود افراد کی شمولیت کا امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے؟سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے
زینب کیس کا معاملہ اٹھایا تھا اور آخری انجام تک پہنچایا؟ ہماری پولیس کو سوشل انصاف کے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے؟ کمیٹی سی سی پی او لاہور کے بیان کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر پیشہ ورانہ قرار دیتی ہے۔کن واقعات اور وجوہات کے تحت سی پی او لاہور نے اس واقعہ پر ایسا
غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تھا، کیا سی پی او لاہور نے بیان جاری کرنے سے پہلے اپنے اعلی افسران سے اجازت طلب کی؟ ایف آئی اے کو اس ٹویٹ کی شناخت کے لئے ہدایات جاری کی گئی ہیں جو اس واقعے کے بعد متاثرہ خاتون کے خلاف دی گئیں۔عوام کی جان، مال اور عزت کی حفاظت کی
ذمہ داری ریاست کی ہے۔کمیٹی مجرموں کی فوری گرفتاری اور متاثرہ خاتون کو انصاف دلانے کی احکامات جاری کرتی ہے۔ آئی جی موٹروے کمیٹی کو مسافروں کی حفاظت کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کریں گے۔ سکرٹری مواصلات ،چیئرمین این ایچ اے عوام کی سہولت کے لئے عملہ کی
تعیناتی میں ناکامی کی وجوہات سے کمیٹی کو آگاہ کریں۔کمیٹی کے عملہ اور متعلقہ محکمے تفتیش کے رازداری کو یقینی بنائیں تاکہ تفتیش میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے، کمیٹی اس بات کو بھی یقینی بنائے گی کہ خاتون کا نام ، خاندان کی تفصیلات اور دیگر معلومات کہیں ظاہر نہ ہونے دے، جامع رپورٹ کے بعد آئی جی پنجاب پولیس اور سیکرٹری داخلہ پنجاب کمیٹی کو واقع پر بریفنگ دینگے۔