جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

سانحہ موٹر وے کا مرکز ی ملزم عابد اپنی بیوی سمیت پولیس کو چکما دیکر فرار، سم کس کے نام پر نکلی؟تہلکہ خیز انکشافات

datetime 12  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آئی جی پنجاب انعام غنی نے لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ہم ملزم عابد تک پہنچ گئے تھے لیکن وہ اپنی بیوی کے ہمراہ کھیتوں میں فرار ہو گیا، دونوں کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں۔

جنہیں جلد گرفتار کرلیا جائیگا،عابد کے نام پر 4سمیں تھیں جنہوں نے وہ مختلف اوقات میں بند کراچکا تھا ، ایک سم اس کے استعمال میں تھی لیکن وہ بھی اس کے نام پر نہیں تھی ،نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے درمیان رابطہ ہواہے ، عمران خان نے عثمان بزدار کو ہدایت کی ہے کہ ملزموں کو جلد کٹہرے میں لایا جائے، نجی ٹی وی کے مطابق واقعے میں ملوث ایک ملزم عابد کا ڈی این اے ، خاتون کے حاصل کردہ نمونوں سے مل گیا، ڈی این اے نمونہ فارنزک لیبارٹری کے ڈیٹا بینک میں پہلے سے موجود تھا، دستیاب شناخت کے مطابق ملزم کا نام محمد عابد اور اس کا تعلق بہاول نگر سے ہے، وہ لاہور آتا جاتا رہتاہے۔ملزم عابد اشتہاری مجرم ہے کئی وارداتوں کا ریکارڈ ہے۔ دوسرے ملزم کا نام وقار ہے ، دونوں آپس میں دوست ہیں،اس سے پہلے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عمر شیخ کو لاہور موٹر وے کیس پر بیان دینے سے روک دیا ۔

سی سی پی او لاہور نے تین روز قبل دئیے گئے اپنے بیان میں خاتون کے رات گئے گھر سے نکلنے پر سوالات اٹھائے تھے جس پر عوام کی جانب سے ان پر شدید تنقید کی جارہی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ اب پولیس کا فوکل پرسن اس کیس پر بیان جاری کرے گا ۔دریں اثنا ایک رپورٹ کے

مطابق پنجاب میں رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران بدفعلی کے 77 واقعات رونما ہوئے جس کے 60 فیصد ملزمان کو پولیس گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔پولیس ریکارڈ کے مطابق گوجرانوالہ ریجن واقعات میں 30 کیسز کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا اور فیصل آباد ریجن میں12 واقعات رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ملتان ریجن میں 9 مقدمات درج ہوئے جبکہ لاہور میں 7 واقعات رونما ہوئے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان ریجن میں6، شیخو پورہ اور راولپنڈی میں 5، 5 واقعات رپورٹ ہوئے۔بہاولپور اور ساہیوال ریجن میں ایک ایک اور سرگودھا میں  2 واقعات رپورٹ ہوئے۔

60 فیصد واقعات میں ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں اور ایسے کیسز میں ملزمان کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کروانا پڑتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…