لاہور (آن لائن) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تفتیشی اداروں نے لاہور سیالکوٹ موٹروے کیس کے ایک ملزم کا سراغ لگا لیا ہے۔ جس کی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ ملزم جس کا نام صیغہ راز میں رکھا جا رہا ہے کا تعلق جنوبی پنجاب کے علاقہ بہاولنگر سے ہے ،ملزم کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ عادی مجرم ہے۔ جس نے سال 2013 ء میں بہاولپور میں ایک ماں بیٹی کے ساتھ بدفعلی کی تھی۔ جس کا مقدمہ بہاولپور کے مقامی تھانے میں درج ہے جبکہ ملزم 2013ء میں واردات کے بعد فرار ہوگیا تھا۔ جسے 2020ء میں بھی پولیس گرفتار نہ کرسکی۔ جبکہ مذکورہ ملزم 2013 سے بہاولنگر پولیس کو مطلوب ہے۔ ذر ائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی ادارے مذکورہ ملزم تک ملزم کے حوالے سے حاصل کئے گئے تین نمونہ جات کے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ملزم تک پہنچے ہیں۔ یہ نمونے متاثرہ خاتون کی کار کا شیشہ توڑتے وقت کار کے دروازے سے لگے خون سمیت متاثرہ خاتون کے کپڑوں سے حاصل کئے گئے تھے۔ جن کے فرانزک ٹیسٹ کے بعد حاصل کئے گئے نمونہ ملزم کی 2013ء کی فرانزک رپورٹ سے میچ کرگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزم کے ریکارڈ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم سیریل مجرم ہے لیکن پنجاب پولیس ملزم کو گرفتار کرنے کی بجائے اس کا کیس پولیس کی پرانی فائلوں میں دباتی رہی۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہے جبکہ آئی جی پولیس
پنجاب انعام غنی کا کہنا ہے کہ پولیس نے تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی کوئی تاحال پیش رفت ہوئی ہے۔ میڈیا حقائق کے منافی خبریں دے رہا ہے جبکہ وہ خود اس کیس کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کیس کا جیسے ہی کوئی سراغ ملے گا وہ سب سے پہلے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔