اسلام آباد (این این آئی) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن کا خاتمہ اور میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب نے اپنے قیام سے اب تک 466.069ارب روپے بدعنوان عناصرسے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ،نیب کی توجہ بدعنوانی جیسے منی لانڈرنگ ، بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی کے واقعات ، بینک فراڈ ، جان بوجھ کر بینک قرض نادہندگی، اختیارات کا غلط استعمال اور سرکاری فنڈز کے غبن پر مرکوزہے۔
پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا اعلی ادارہ نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے پاکستان میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی نگرانی کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ان خیالات کا ظہار انہوں نے نیب کی مجموعی کار کردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ کرپشن کا خاتمہ اور میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پاکستان میں فوکل ادارہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ، نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔جو کہ آگاہی ، تدارک اور انفورسمنٹ کی انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی کے مطابق ہے۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان ، ورلڈ اکنامک فورم ، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے کرپشن فری پاکستان کے تناظر میں نیب کی لوگوں کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی کی کوششوں کو سراہاہے۔انہوں نے کہاکہ ، نیب کی ادارہ جاتی خامیوں ، خوبیوں اور آپریشنز ، پراسیکیوشن ، ہیومن ریسور س ،آگاہی اور تدارک سمیت تمام شعبوں کے تفصیلی تجزیہ کے بعد فعال بنایاگیاہے کیونکہ نیب افسران بدعنوانی کا خاتمہ قومی فرض سمجھ کر اداکر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نیب کی اصل توجہ بدعنوانی جیسے منی لانڈرنگ ، بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی کے واقعات ، بینک فراڈ ، جان بوجھ کر بینک قرض نادہندگی، اختیارات کا غلط استعمال اور سرکاری فنڈز کے غبن پر مرکوزہے۔ نیب کو 2019میں مجموعی طور پر 53643شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 42760پراسس کی گئیں جبکہ 2018میں 48591شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 4141کو نمٹایا گیا۔ نیب کو شکایات کی تعدا میں اضافہ نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔نیب نے 2019میں 1308شکایات کی جانچ پڑتال کی۔1686انکوائریاں اور 609انویسٹی گیشنز نمٹائی گئیں اور بدعنوان عناصر سے 141.542ارب روپے وصول کیے گئے۔
نیب کا مجموعی طور پر سزا کا تناسب تقریبا 68.8 فیصد ہے جو دنیا میں وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں نمایاں کامیابی ہے۔نیب نے اپنے قیام کے بعد سے اب تک 466.069ارب روپے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ایک ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر اور لیگل کنسلٹنٹ مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔نیب نے راولپنڈی میں اپنی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے۔
جس میں ڈیجیٹل فرانزک،سوالیہ ستاویزات اور فنگ پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ 2019میں اس لیبارٹری سے 5کیسز میں 300انگوٹھوں کے نشانات، 15747سوالیہ دستاویزات اور ڈیجیٹل فرانزک کیلئے 7ڈیوائسز( لیپ ٹاپ، موبائل ونز اور ہارڈڈسک وغیرہ کا فرانزک تجزیہ کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ نیب کو سارک ممالک میں ایک رول ماڈل سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا اعلی ادارہ نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے پاکستان میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی نگرانی کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط پاکستان اور چین کے مابین معاشی اور تجارتی تعاون میں اضافے کے پس منظر میں خاص طور پر اہم ہے کہ دونوں حکومتوں کے درمیان منصفانہ ، غیر جانبدارانہ اور بدعنوانی سے پاک ماحول میں کام کرنے کے عزم کے کا اظہار ہوتاہے۔