اسلام آباد (این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں سے لندن کی جائیدادوں پر وضاحت مانگ لی۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ ایف بی آر نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اسلام آباد میں واقع رہائش گاہ پر نوٹس چسپاں کردیا ہے جو آر ٹی او کمشنر اسلام آباد کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نوٹس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور بچوں سے لندن کی 3 جائیدادوں پر وضاحت مانگی گئی ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 19 جون 2020 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیا تھا جو 10 رکنی لارجر بینچ کا متفقہ فیصلہ تھا تاہم بینچ کے 7 ججز نے جسٹس قاضی کی اہلیہ کے ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ انکم ٹیکس کمشنر جسٹس فائز کی اہلیہ اور بچوں کو نوٹس جاری کرے گا جس پر 60 روز میں کارروائی مکمل کی جائے گی۔عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ جسٹس فائز کی اہلیہ اور بچے لندن کی تینوں جائیدادوں کے حوالے سے ذرائع اور وسائل کے بارے میں ایف بی آر میں وضاحت دیں۔سات ججز نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ ایف بی آر میں بغیر التوا کارروائی مکمل ہونے کے بعد تمام ریکارڈ رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھیجا جائے جو فوری طور پر تمام ریکارڈ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد جو سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، انہیں پیش کرے، اگر سپریم جوڈیشل کونسل ریکارڈ کے جائزے کے بعد مناسب سمجھتی ہے تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ازخود کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔