اسلام آباد (این این آئی) پاکستان نے بھارتی سفارتخانے کے سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے بھارتی قابض افواج کی جانب سے یکم مئی 2020 کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے حاجی پیر اور سنکھ سیکٹرز میں جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اس کے نتیجے میں بے گناہ شہری کے شدید زخمی ہونے پر شدید احتجاج کیا ۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی قابض افواج کی جانب سے بلااشتعال اور بلاامتیاز فائرنگ کے نتیجے میں 30 سالہ بے گناہ خاتون شہری نسرین اختر زوجہ رفیق سکنہ گاوں خواجہ بانڈی شدید زخمی ہوگئیں۔ بھارتی قابض فوج ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر عام شہری آبادی کو آرٹلری اور بھاری وخودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ رواں برس 2020ء میں بھارت نے 940 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ قابض بھارتی افواج کی جانب سے بے گناہ شہری آبادی کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل مذمت ہے۔ بھارت پر زوردیا گیا کہ بے حسی پر مبنی یہ اقدامات 2003 کے جنگ بندی معاہدے، انسانی عظمت ووقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ وارنہ فوجی طرز عمل کے برعکس اور ان کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں ایل او سی پر کشیدگی بڑھانے کی مسلسل بھارتی کوششوں کا مظہر اور خطے کے امن وسلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر کشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانہیں سکتا۔ پاکستان نے بھارت پر زوردیا کہ 2003 کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، تازہ ترین اور اس سے قبل ہونے والی جنگ بندی کی دانستہ خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے ،’ ایل اوسی ‘ اور ’ورکنگ بائونڈری‘ پر امن قائم کرے۔ زوردیاگیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔