اسلام آباد ( آن لائن )بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اوربین الاقوامی زری ومالیاتی کمیٹی نے کہاہے کہ کورونا کی عالمگیروبا اقتصادی اورمالیاتی بحران میں تبدیل ہورہی ہے اوراقتصادی سرگرمیوں میں یکدم تعطل آنے سے 2020 میں عالمی پیداوارمیں کمی آئیگی، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اپنے ایک ٹریلین ڈالر مالی استعداد کو رکن ممالک کی معاونت کیلئے استعمال کرنے کیلئے تیارہے۔
آئی ایم ایف نے اپنے غریب رکن ممالک کیلئے قرضوں کی ادائیگی میں سہولیات فراہم کی ہے، آئی ایم ایف ریپیڈکریڈٹ سہولت اورریپیڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے امداد اورمعاونت کی درخواستوں کو بھی بروئے کارلارہاہے۔یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹرکرسٹالیناجوارگیوا اوربین الاقوامی زری ومالیاتی کمیٹی کے چئیرمین لیسیتجا گانیاگو نے کانفرنس کال کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہی ہے۔مشترکہ بیان میں کہا گیاہے کہ آج ہم ایک ایسے بے مثال صورتحال کا سامنا کررہے ہیں جہاں ایک عالمگیروبا اقتصادی اورمالیاتی بحران میں تبدیل ہورہی ہے۔اقتصادی سرگرمیوں میں یکدم تعطل آنے سے سال 2020 میں عالمی پیداوارمیں کمی آئیگی۔رکن ممالک نے انسانی جانوں اوراقتصادی سرگرمیوں کو محفوظ بنانے کیلئے پہلے سے ہی غیرمعمولی اقدامات کئے ہیں تاہم ضرورت اس ا مرکی ہے کہ اس نوعیت کے مزید اقدامات کئے جائے اورمعاشروں کے ان کمزورطبقات اورتجارت کو مالی معاونت فراہم کرنے کوترجیح دی جائے جو اس وبا سے متاثرہوئے ہیں کیونکہ صرف ایسی صورت میں سال 2021 میں بحالی ممکن ہوسکے گی۔بیان میں کہاگیاہے کہ اس وبا کی وجہ سے ترقی یافتہ معیشتوں پرصحت کے شعبہ میں اثرات مرتب ہوئے ہیں تاہم ابھرتی ہوئی اورکم آمدنی کی حامل معیشتوں کونہ صرف صحت بلکہ سرمایہ کے بہائو اوراشیا کی قیمتوں میں اتارچڑھائوجیسے مسائل کاسامناکرناپڑے گا۔
ان میں سے کئی ممالک کوبحرانوں سے نمٹنے، ملازمتوں کوبحال رکھنے، زرمبادلہ کے ذخائرکوبرقراررکھنے اورقرضوں کے بوجھ میں مدد اورتعاون کی ضرورت ہوگی۔بیان میں کہاگیاہے کہ عالمی بحران کے حل کیلئے بالخصوص کثیرالجہتی سطح پرمضبوط اورمربوط پالیسی اقدامات ناگزیرہیں، اس مقصد کے حصول کیلئے انٹرنیشنل مانیٹری وفنانشل کمیٹی کے رکن ممالک آئی ایم ایف کی جانب سے مختلف ممالک کیلئے ہنگامی بنیادوں پرمالی تعاون کے عمل کو تیز کرنے اوراس ضمن میں آئی ایم ایف اورعالمی بنک سمیت دیگرمالیاتی اداروں کے قریبی تعاون کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
مشترکہ بیان میں کہاگیاہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اپنے ایک ٹریلین ڈالر مالی استعداد کو رکن ممالک کی معاونت کیلئے استعمال کرنے کیلئے تیارہے۔کرونا وائرس کے اس غیرمعمولی چیلنج کے تناظرمیں آئی ایم ایف نے اپنے غریب رکن ممالک کیلئے قرضوں کی ادائیگی میں سہولیات فراہم کی ہے، آئی ایم ایف ریپیڈکریڈٹ سہولت اورریپیڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے امداد اورمعاونت کی درخواستوں کو بھی بروئے کارلارہاہے،جن ممالک کو غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی جیسے مسائل ہیں ان کی امداد کیلئے آئی ایم ایف قرضہ اورمعاونت کے روایتی طریقہ کارسے ہٹ کرراہوں کوتعین کررہاہے۔بیان میں کہاگیاہے کہ ان تمام مسائل کو آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کے سامنے رکھا جائیگا، بورڈ کے اجلاس میں ایک مضبوط مالیاتی پیکج کے خدوخال وضع کئے جائیں گے ، یہ پیکج انٹرنیشنل مانیٹری وفنانشل کمیٹی کے موسم بہارمیں ہونے والے اجلاس میں غورکیلئے پیش ہوگا۔ ہمارا مشترکہ ہدف بحران سے نمٹنے کے آئی ایم ایف کے ردعمل کوزیادہ موثربنانا ہے تاکہ رکن ممالک مضبوط اقتصادی بحالی کوتیزرفتاری سے یقینی بناسکے۔