اسلام آباد (این این آئی)ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ترکی کو بھی مشکل معاشی حالات کا سامنا تھا، ترکی پر قرضہ 72 فیصد تھا جسے ہم کم کر کے 32 فیصد پر لائے، عزم و ہمت سے اپنی مشکلات پر قابو پایا، دونوں ملک باہمی مفاد کی حامل مختلف صنعتوں میں مل کر کام کر سکتے ہیں اور ہمیں اپنے درمیان کسی بھی تجارتی دیوار کو حائل نہیں ہونے دینا چاہیے
،پاکستان کے ساتھ دفاعی شعبے میں تعاون مزید مضبوط ہو رہا ہے، ٹرانسپورٹیشن، صحت اور تعلیم کے شعبے میں بھی پاکستان سے تعاون کر رہے ہیں،ترکی نے جدید ہسپتال قائم کیے اس لیے ہیلتھ کیئر کے شعبے میں دنیا ترکی کا رخ کرتی ہے، ترک کمپنیاں پاکستان میں بھی بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں دلچسپی رکھتی ہیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے ترک سرمایہ کاروں کو سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں، ترک سرمایہ کار بھرپور فائدہ اٹھائیں۔جمعہ کو پاک ترک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے اپنی تقریر کے آغاز میں دو روزہ دورہ پاکستان میں شاندار میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز میری صدر مملکت عارف علوی سے ملاقات ہوئی اور آج پارلیمنٹ کے مشترکہ سے خطاب کا موقع بھی ملا۔انہوں نے کہا کہ ہم نئے کاروباروں کے لیے دروازے کھولنے کیلئے پرامید ہیں، ہم پاکستان اور ترکی کے سیاسی تعلقات کی طرح کاروباری تعلقات میں بھی فروغ کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارے درمیان 800ملین ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے جو قابل قبول نہیں، ہماری مشترکہ آبادی 30کروڑ سے زائد ہے لہٰذا ہمیں تجارت کو اس مقام تک لے جانے کی ضرورت ہے جس کے ہم مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پہلے مرحلے میں باہمی تجارت کو بڑھا کر ایک ارب ڈالر تک لے جائیں گے جس کے بعد اس کو 5ارب ڈالر کے حجم تک وسعت دی جائیگی۔
ترک صدر نے کہا کہ دونوں ملک باہمی مفاد کی حامل مختلف صنعتوں میں مل کر کام کر سکتے ہیں اور ہمیں اپنے درمیان کسی بھی تجارتی دیوار کو حائل نہیں ہونے دینا چاہیے۔اردوان نے کہا کہ ترکی میں پاکستانی سرمائے کی حامل 158کمپنیاں کام کر رہی ہیں، ہم اس طرح کی مزید کمپنیاں دیکھنے خواہشمند ہیں، اس وقت ہامرے پاس ایک ماڈل موجود ہے جس کے تھت ہم چند شرائط کے تحت سرمایہ داروں کو ترک شہریت کی پیشکش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجردوں کو سرمایہ کاری کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ
میں پاکستانی بھائیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ترک معیشت پر اعتماد رکھیں، ہم دنیا کی 20بہترین معیشتوں میں سے ایک ہیں۔ترک صدر نے بتایا کہ ہم پر جی ڈی پی کا 72فیصد قرضہ تھا جو ہم 30فیصد تک لے آئے ہیں، معاشی جاسوسی اور خطے کی صورتحال سمیت تمام چیلنجوں کے باوجود ہم ترقی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی نے سیاحوں کی تعداد ایک کروڑ 30لاکھ سے بڑھا کر 6کروڑ 80لاکھ تک پہنچا دی ہے جس سے اس شعبے میں آمدنی ساڑھے8ارب ڈالر سے بڑھ کر 35ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے
موجودہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہاکہ کاروباری برادری کو سہولیات کی فراہمی کے لیے پاکستانی حکومت اقدامات کر رہی ہے اور میرے بھائی عمران خان کی زیر قیادت اچھا ماحول فراہم کر رہی ہے، ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ بزنس فورم کا اجلاس ہمارے لئے مفید ثابت ہوگا جس میں بزنس کمیونٹی کے نمائندے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات اقتصادی شراکت سے اب سیاسی، تجارتی اور سرمایہ کاری روابط میں فروغ پا رہے ہیں۔ توقع ہے پاکستانی قیادت سے ہونے والی ملاقاتیں دوطرفہ تعلقات میں مفید ثابت ہوں گی۔
انہوں نے کہاکہ ہم تیل و گیس کے شعبے میں اپنی کمپنیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ توانائی اور ٹرانسمیشن لائنوں کے منصوبے اہم ثابت ہو سکتے ہیں،دونوں ممالک ٹرانسپورٹیشن، صحت، تعلیم اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ ترک کمپنیاں پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے شعبہ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ترکی میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہسپتال بنائے ہیں جہاں پر بہتر خدمات اور علاج معالجہ کی سہولیات میسر ہیں، اس شعبہ میں بھی ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔
علاج کے لئے دنیا سے لوگ ترکی کا رخ کرتے ہیں اور پاکستانی عوام بھی ترکی آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے سیاحت کے شعبہ میں بہت ترقی کی ہے اور 2009ء سے 2018ء کے دوران ترکی کا دورہ کرنے والے سیاحوں کی تعداد 13 ملین سے بڑھ کر 51 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کے ساتھ ساتھ بینکاری کے شعبہ میں بے حد ترقی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ سے رجب طیب اردوان کے خطاب کے بعد میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ پاکستان میں اگلا انتخاب جیت سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ
میں نے حکومتی بینچز کو بینچز بجاتے ہوئے دیکھا ہے لیکن آج تک اپوزیشن بینچوں کے اراکین کو ڈیسک بجا کر تقریر کو سراہتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا جو مجھے آج دیکھنے کا موقع ملا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ثابت کرتا ہے کہ مسلم دنیا کے مسائل کے حل کے لیے آپ کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے سبب پاکستان کے عوام سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر آپ کو کتنا پسند کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت ترکی سے تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے سب کچھ کرے گی، ہم پاکستان اور ترکی کی کاروباری برادری کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ سرمایہ کاری کرنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ منصوبوں پر کام کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ
ہم خصوصی طور پر ترک کاروباری برادری کو سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، میں نے کئی مرتبہ بطور سیاح ترکی کا دورہ کیا اور جس طرح ترک سیاحتی صنعت نے ترقی کی تو پاکستان اس سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اب تک سیاحت پر کام نہیں کیا گیا تاہم دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان کی سیاحتی انڈسٹری بے پناہ صلاحیت کی حامل ہے اور حال ہی میں امریکا کے ایک صف اول کے میگزین نے پاکستان کو 2020 میں سیاحت کے لیے صف اول کا مقام قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحتی صنعت کی ترقی کے لیے ہمارے پاس انفرااسٹرکچر کی کمی ہے اور ترکی تاریخی و ساحلی مقامات کی سیاحت میں بہت ترقی کر چکا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ترکی اس شعبے میں سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے کہاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی ہم ترکی سے بہت سیکھ سکتے ہیں جبکہ ہمارے پاس دنیا کی دوسری سب سے بڑی نوجوان آبادی ہے اور ہم اس شعبے میں بھی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں بھی سرمایہ کار کے بے پناہ مواقع ہیں جن پر آج تک توجہ نہیں دی گئی، ترکی کی کان کنی کی صنعت ہمارے مقابلے میں انتہائی جدید ہے لہٰذا ہم اس شعبے میں بھی ترکی کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں بھی ترکی ہمارے لیے مشعل راہ ہے کیونکہ ان کی پیداواری صلاحیت پاکستان سے بہت زیادہ ہے، ہمارے پاس دنیا کی بہترین زرخیز زمینیں ہیں لیکن ہم اپنے پانی کو صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتے اور ہم اس سلسلے میں بھی چین سے تکنیک سیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ترکی جس بھی شعبے میں ہماری مدد کرنا چاہے، ہم ان کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے خوش آمدید کہتے ہیں اور حکومت اس سلسلے میں انہیں سہولیات فراہم کرے گی۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت انتہائی کاروبار دوست ہے اور یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ کاروبار دوست حکومت ثابت ہو گی اور ہم کاروباری کے لیے آسانیوں کی عالمی درجہ بندی میں ایک سال میں 28درجے بہتری حاصل کر چکے ہیں اور کاروباری برداری کے لیے مزید آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔