اسلام آباد(آن لائن)ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں طویل لاک ڈاؤن ہولناک خواب کی طرح ہے ،ہندوستان سے کسی خیر کی توقع نہیں ،فلسطین معاملے پر ہما را موقف اٹل ہے ، کرنل حبیب کی مو ت کاسرٹیفکیٹ جعلی لگتا ہے۔
سکھ یاتریوں کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں، الطاف حسین کی حوالگی معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، ملکہ میکسیما 25نومبر کو پاکستان کا دورہ کریں گے ،نومنتخب سری لنکن صدر کو مبارکباد دیتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون ہولناک خواب کی طرح جاری ہے، مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون کو110 روز گزر چکے ہیں ،مقبوضہ کشمیر میں تمام ذرائع مواصلات اور ٹیلی فون وغیرہ مکمل بند ہیں،بھارتی قابض افواج آمرانہ قوانین کی آڑ میں نوجوانوں اور بچوں کو غیرقانونی طور پر حراست میں لے رہی ہے۔ پاکستان بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کی مشکلات اور وہاں کی صورتحال کو اجاگر کرتا رہے گا،انہوںنے مزید کہا کہ وزیر خارجہ کا خط اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے اراکین میں تقسیم کیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ کمیشن کا قیام کیا جائے جو حقائق جانچ سکے،یہ باعث فخر ہے پاکستان کی ایدھی فاؤنڈیشن کو اس کی انسانی خدمات کے اعتراف میں بحرین کا ایوارڈ دیا گیا،الطاف حسین کی حوالگی کا معاملہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے،کرنل حبیب ظاہر کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ دیکھا ہے جو کہ جعلی دکھائی دیتا ہے ان کے اہل خانہ ان کی گمشدگی کے حولے سے انتہائی پریشان ہیں ۔
کرنل ریٹائر حبیب ظاہر کو نیپال سے اغواء کیا گیا تھا۔بھارت کی جانب سے غیر ملکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرانے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی، ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ملکہ میکسیما پچیس سے ستائیس نومبر کو پاکستان کا دورہ کریں گی،سری لنکا کے نو منتخب صدر کو مبارکباد دیتے ہیں امید ہے ان کے دورِ اقتدار میں پاکستان اور سری لنکا کے تعلقات بہتر ہوں گے ۔
افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات پر سرد مہری کے حوالے سے اطلاع نہیں ہے،سیاچن کے حوالے سے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں بھارت نے سیاچن پر زبردستی قبضہ کیا تھاسیاچن ایک متنازعہ علاقہ ہے ہندوستان کیسے اس کو سیاحت کے لیے کھول سکتا ہے ہمیں ہندوستان سے کسی خیر کی توقع نہیں ہے پاکستان کی مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی آباد کاری پر موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،اطلاعات ہیں کہ کرتار پور آنے کیلئے یاتریوں کیلئے بھارت کی جانب سے رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔پاکستان کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ، روزانہ 5000 یاتریوں کے آنے کی گنجائش ہے،ایسی اطلاعات ہیں کہ آنے والے یاتریوں کی تعداد کم ہے۔