پولیس اگر اپنی لیڈی کانسٹیبل کو انصاف نہیں دے سکتی تو پھر یہ عام آدمی کو کیا تحفظ دے گی؟ پنجاب میں دو مہینوں میں پولیس تشدد کے کتنے واقعات پیش آئے؟ ان میں کتنے لوگ مارے گئے؟ صلاح الدین کی ہلاکت نے پولیس کے نظام کو ننگا کرکے رکھ دیا، جاوید چودھری کا تجزیہ

9  ستمبر‬‮  2019

انگریز کے زمانے میں ڈی ایس پی ضلع کا سب سے بڑا افسر ہوتا تھا اور ایک اے ایس آئی پوری تحصیل کو سنبھالتا تھا‘ پولیس کا ایک ہر کارہ پورے گاؤں کو گرفتار کر کے تھانے لے آتا تھا اور کوئی شخص چوں نہیں کرتا تھا‘ کیوں؟ کیوں کہ انگریز یونیفارم کو سٹیٹ سمجھتا تھا‘ کوئی شخص اس یونیفارم کی طرف انگلی بھی اٹھا دیتا تھا تو وائسرائے فوج بھجوا دیتا تھا  اور فوج انگلی اُٹھانے والے کے سارے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹا دیتی تھی

لیکن آج سینئر ترین پولیس آفیسرز اور تھانوں اور حوالات کے بریگیڈز کے باوجود ملک میں پولیس کی کوئی عزت نہیں‘  پولیس اہلکاروں کو تھپڑ بھی پڑ جاتے ہیں اور ڈنڈے بھی‘دوسری طرف پولیس عام لوگوں کو ننگا کرکے الٹا بھی لٹکا دیتی ہے‘ یہ معذوروں کو استری کے ذریعے جلا کر بھی مار دیتی ہے اور غریبوں کی ہڈیاں توڑ کر لاشیں ہسپتال بھی پھینک دیتی ہے‘ یہ ثابت کرتا ہے آپ اگر مضبوط ہیں تو آپ پولیس کی کوئی پرواہ نہیں کرتے اور آپ اگر کمزور ہیں تو پھر پولیس آپ کی کوئی پرواہ نہیں کرتی‘ پولیس کا تشدد اور پولیس پر تشدد اس وقت ملک کا سب سے بڑا ایشو بن چکا ہے، پنجاب میں دو مہینوں میں پولیس تشدد کے 950 واقعات پیش آئے‘جن میں سات لوگ مارے گئے‘ ذہنی معذور صلاح الدین کی پولیس کی حراست میں ہلاکت نے پولیس کے نظام کو ننگا کرکے رکھ دیا‘ پھر لیڈی کانسٹیبل فائزہ نواز کے واقعے نے ایک اور سوال اٹھا دیا کہ پولیس اگر اپنی لیڈی کانسٹیبل کو انصاف نہیں دے سکتی تو پھر یہ عام آدمی کو کیا تحفظ دے گی‘ آئی جی پنجاب عارف نواز نے ان دونوں سوالوں سے بچنے کے لیے آج تھانوں میں پولیس اہلکاروں‘ میڈیا اور عام شہریوں کے موبائل فونز کے استعمال پر پابندی لگا دی‘ کیا یہ فیصلہ پولیس کلچر تبدیل کر دے گا‘ کیا یہ پولیس ریفارمز ہیں‘ پولیس شہریوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی تھی لیکن یہ خوف کی علامت بن گئی‘ پولیس کا امیج کیسے بہتر بنے گا اور کانسٹیبل فائزہ نواز کے واقعے نے ثابت کر دیا ملک میں خواتین محفوظ نہیں ہیں خواہ وہ سرکاری ملازم ہی کیوں نہ ہوں؟

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…