اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے بتایا ہے کہ نیب قوانین میں جو ترمیم ہونے جارہی ہے ۔ ان سے بڑا این آر او پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ میرے ایک صاحب حیثیت شخص سے ملاقات ہوئی جنہیں نیب کا کافی تجربہ ہے ۔ انہوں نے بتایا ہے کہ یہ نیب قوانین میں جو ترمیم ہونے جا رہی ہے۔ان سے بڑا این آر او ملکی تاریخ میں نہیں ہوا۔
اتنا بڑا این آر او مشرف نے بھی نہیں کیا تھا جس کی تیاری یہ کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا، جبکہ عوام کی آسانی کے لیے ملکی قوانین ویب سائٹ پر شائع بھی کر دیئے گئے ہیں۔نجی کاروباری شخصیات اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی نیب سے واپس لے لیا جائے گا۔اسلام آباد میں معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ نیب کے قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں،جس کی منظوری ایک روز قبل وفاقی کابینہ نے بھی دے دی۔انہوں نے بتایا کہ نیب کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد کی ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو حاصل ہوگا۔اس کے علاوہ وزیر قانون نے یہ بھی بتایا کہ پلی بارگین سے متعلق بھی ترامیم کی جارہی ہیں۔بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نجی کاروباری شخصیات اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی نیب سے واپس لے لیا جائے گا۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ہمیشہ سے ہی نیب قوانین کی کھل کر مخالفت کرتی رہی ہیں، جبکہ متعدد مرتبہ ان جماعتوں کے رہنماؤں نے اسے ’کالا قانون‘ بھی کہاہے پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنی وزارت کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی بتائی اور مدد کی منتظر خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی ایکشن پلان متعارف کروایا۔فروغ نسیم نے بتایا کہ سول پروسیجر کا ترمیمی بل قائمہ کمیٹی برائے قانون نے منظور کر لیا جس کی 2 اپوزیشن اراکین نے مخالفت کی جبکہ 3 نے حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے بعد دیوانی مقدمات جو پہلے 30 سے 40 سال کے دوران ہوا کرتے تھے اب ایک سے ڈیڑھ سال میں ہوجائیں گے۔ڈاکٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ پاکستان کے تمام قوانین کی تفصیلات وزارت قانون کی ویب سائٹ پر شائع کردی گئی ہیں جس کے لیے اب کتابیں خریدنے اور لائبریری جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ 1946 سے لے کر 2018 تک پاکستانی قوانین کی آرکائیو بھی تیار کرلی گئی ہے جسے وزیراعظم عمران خان یا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے وقت لینے کے بعد عوام کے لیے پیش کیا جائے گا۔