اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ نے اثاثے چھپانے پر رکن اسمبلی کی نا اہلی پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں تفصیلات چھپانے نے سسٹم اور لوگوں کو کرپٹ بنایا۔سپریم کورٹ نے کہاکہ کاغذات نامزدگی میں امیدواروں کو کوئی بھی رعایت تباہ کن ہو گی،امیدواروں کو پہلے ہی بہت رعایت مل چکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ امیدواروں کو کاغزات نامزدگی میں رعایتی نمبروں سے پاس کرنے کے اچھے نتائج نہیں نکلے۔انہوں نے کہاکہ انتہائی کو چھوتی صورتحال کے لیے انتہائی اقدامات کرنا ہوں گے۔فیصلے میں نوازشریف نا اہلی کیس کا بھی حوالہ دیا گیا۔ فیصلے میں کہاگیاکہ نوازشریف نے 2013 انتخابات کے کاغذات نامزدگی میں کیپیٹل ایف زیڈ ای سے قابل وصول اثاثے چھپائے۔سپریم کورٹ نے کہاکہ اثاثے چھپانے اور غلط بیان حلفی پر نوازشریف نااہل ہوئے،عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 99F اور آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت صادق و آمین نہیں تھے۔سپریم کورٹ کے مطابق جب کوئی عوامی عہدہ رکھنے والا جان بوجھ کر اثاثے چھپائے اور غلط بیان حلفی دے تو یہ نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے کہاکہ پبلک آفس رکھنے والوں نے لوگوں کی قسمت کے فیصلے کرنے ہوتے ہیں،حقائق بتانا ایک امتحان بھی ہے اور فرض بھی۔سپریم کورٹ نے کہاکہ یہ فرض بغیر کسی غلط بھائی اور داغ کے پورا کیا جانا چاہیے،یہ امتحان غیر منصفانہ سہاروں کے بغیر پورا کیا جانا چاہیے۔سپریم کورٹ نے کہاکہ معظم علی خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اور زیر کفالت افراد کے اثاثے چھپائے۔ فیصلے میں کہاگیاکہ معظم علی خان نے غلط بیان حلفی جمع کرایا جو بڑا جرم ہے،معظم علی خان کی طرف سے اثاثے چھپانے کی وجوہات قابل قبول نہیں۔معظم علی خان نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا۔