اعلان کر دیا لیکن نیب قوانین میں تبدیلی کے لیے حکومت کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت چاہیے،یہ کیسے ممکن ہوگا؟کیا اپوزیشن ساتھ دے گی؟مریم نواز،حمزہ شہباز کے ریمانڈ میں اضافے کب تک جاری رہیں گے؟
حکومت نے آج نیب کے قوانین میں تبدیلی کا اعلان کر دیا‘ وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس میں تجاویز بتائیں، یہ تجاویز اچھی ہیں‘ اپوزیشن بھی چند ماہ سے نیب قوانین میں تبدیلی کا عندیہ دیتی آ رہی ہے‘ ملک کی دونوں بڑی جماعتوں کی قیادت یہ تک کہتی رہی ہمیں اٹھارہویں ترمیم میں نیب کا پورا ادارہ ختم کرنے کا موقع ملا تھا مگر ہم نے اس موقع کا فائدہ نہ اٹھا کر غلطی کی‘ یہ آج بھی اپنی غلطی پر نادم ہیں اور نیب قوانین میں تبدیلی کے لیے حکومت سے ہاتھ ملانے کے لیے تیار ہیں، بہر حال درآید درست آید‘ ریاست اگر واقعی ملک چلانا چاہتی ہے‘ یہ اگر اکانومی کو بہتر بنانا چاہتی ہے اور یہ بیورو کریسی کو پورے جذبے کے ساتھ کام کرتے دیکھنا چاہتی ہے تو پھر اسے نیب کے قوانین میں تبدیلی کرنا پڑے گی‘ ہم آصف علی زرداری کی باتوں سے لاکھ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے یہ درست کہا تھا نیب اور اکانومی اکٹھی نہیں چل سکتی لیکن سوال یہ ہے نیب قوانین میں تبدیلی کے لیے حکومت کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت چاہیے اور اس کے لیے اسے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا‘ کیا حکومت اپنا دل اتنا بڑا کر لے گی اور آج نیب لاہور نے مریم نواز‘ حمزہ شہباز اوریوسف عباس کو نیب کورٹ میں پیش کیا‘ عدالت نے ریمانڈ میں مزید14 دن کا اضافہ کر دیا‘ یہ اضافے کب تک جاری رہیں گے؟