اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک کو واپس لاہور ہائی کورٹ بھیجنے کا حکم دے دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کے ویڈیو اسکینڈل سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جج ارشد ملک کو یہاں رکھ کر حکومتی تحفظ دیا جا رہا ہے۔جج ارشد ملک کے خلاف کاروائی لاہورہائیکورٹ کر سکتی ہے۔حکومت نے ارشد ملک کو اپنے پاس کیوں رکھا ہے؟۔یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے سے انکوائری رپورٹ طلب کی تھی۔دوسری جانب جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل میں ایف آئی اے تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں ۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہاگیاکہ ویڈیو سکینڈل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق مریم نواز نے سارا ملبہ ناصر بٹ پر ڈالا نے کی کوشش کی، مریم نواز نے ویڈیو سکینڈل سے لاتعلق ہونے کی کوشش کی۔ رپورٹ کے مطابق مریم نواز نے ویڈیو بنانے والوں سے بھی خود کو الگ رکھنے کی کوشش کی۔ایف آئی اے نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ مریم صفدر کا مخاطب کونسا ادارہ تھا؟ شہبازشریف نے جواب دیا کہ پریس کانفرنس کا مخاطب کون تھا یہ مریم سے پوچھیں۔ شہبارشریف نے کہاکہ جج کی ویڈیو کا مریم صفدر سے علم ہوا، جج ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو دیکھی نہ اسکا علم ہے۔ شہباز شریف نے کہاکہ مریم صفدر نے آڈیو اور ویڈیو الگ الگ ریکارڈ کرنے کا بتایا۔شہباز شریف کے مطابق ناصر بٹ کیساتھ موجود شخص کو نہیں جانتا، پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل مریم نے ویڈیو کے متعلق بتایا۔