اسلام آباد (نیوز ڈیسک)مجھے ٹرمپ کی گالوں پر مودی کے تھپڑ کے نشان نظر آ رہے ہیں، یہ بات معروف صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں دو کام کرنا چاہئیں، پاکستان نے بھارت کو سکیورٹی کونسل کا رکن نامزد کرنے کے لیے حمایت کا فیصلہ کیا ہوا ہے، سب سے پہلے ہمیں یہ اعلان کرنا چاہیے کہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ممبر شپ کا ووٹ ہم نہیں دیں گے،
یہ پاکستان کو کھلم کھلا اعلان کرنا چاہیے، دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان کو عالمی عدالت میں جانا چاہیے، وہ اگر کلبھوشن کا معاملہ عدالت میں لے کر جا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں لے جا سکتے، یہ دو کام آپ کو ہر صورت کرنے چاہئیں اور آپ نے جو بھارت کے ساتھ بیک ڈور چینل کھولے ہوئے ہیں اور دیگر معاملات ہیں وہ بند کرنا ہوں گے، یہ بعدمیں دیکھا جائے گا کہ عالمی برادری نے کیا کرناہے پہلے ہمیں خود بھی کچھ کرکے دکھانا ہے، معروف صحافی نے کہاکہ فی الحال ہم نے کل پارلیمنٹ کا ایک مشترکہ اجلاس بلایا ہے، انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان اور پارلیمنٹ کی طرف سے ایک ایسی قرارداد منظور کرنی چاہیے، جس میں ہم یہ بتائیں کہ ہندوستان نے جو کچھ بھی یہ کیا ہے، وہ افغان میں ہونے والے امن کے حوالے سے جاری مذاکرات کی وجہ سے کر رہا ہے وہ امن مذاکرات سبوتاژ کرنا چاہتاہے، معروف صحافی نے کہا کہ اگر افغانستان میں کوئی اچھی تبدیلی آئے گی تو اس سے کشمیر کی تحریک بھی تیز ہو گی، انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو ثالثی کی بات کی تھی اس کے جواب میں اب مودی نے جو حرکت کی ہے دراصل یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے، حامد میر نے کہا کہ مجھے ٹرمپ کی گالوں پر مودی کے تھپڑ کے نشان نظر آ رہے ہیں، پتہ نہیں باقی دنیا کو نظر آ رہے ہیں کہ نہیں مجھے تو نظر آ رہے ہیں۔ مودی نے جو آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کرایا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں ایک مارشل لاء نافذ کر دیا ہے لگتا یہی ہے ان کے وہی عزائم ہیں جو کہ مائیکل ڈائر کے تھے انہوں نے جلیانوالہ باغ میں 1919ء میں قتل عام کیا تھا، اب مودی بھی یہی کرنا چاہتے ہیں۔