پرانی کہاوت ہے‘ آپ اگر بادشاہ کے پاس جانا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو خالی ہاتھ نہیں جانا چاہیے‘ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت پوری دنیا کے بادشاہ ہیں اور ہم اس بادشاہ کے فریادی ہیں‘ ہمارے وزیراعظم 21جولائی کو بادشاہ سے ملنے جا رہے ہیں‘ اس دورے اور اس ملاقات سے پہلے پاکستان کے اندر بے شمار دل چسپ واقعات پیش آ رہے ہیں مثلاً ہم نے کل چار ماہ اور اٹھارہ دن کے تعطل کے بعد اپنی ائیرسپیس کھول دی‘
مثلاً آج سی ٹی ڈی نے حافظ سعید صاحب کو گوجرانوالہ میں گرفتار کر لیا‘ یہ ضمانت پر تھے‘ آج ان کی ضمانت ختم ہوئی‘ یہ نئی ضمانت کرانے جا رہے تھے اور راستے میں گرفتار کر لیے گئے اور آج عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کے کیس کا فیصلہ بھی سنا دیا‘ یہ فیصلہ ہمارے لیے بہت زیادہ خوش آئند نہیں‘ ہم نے یادیو کو سزائے موت دی تھی‘ عالمی عدالت نے اس فیصلے پر نظر ثانی کا حکم دے دیا‘ ہم نے اسے قونصل رسائی نہیں دی تھی‘ عالمی عدالت نے یادیو کو قونصل رسائی کا حکم دے دیا‘ میری فیلنگز ہیں قونصل رسانی کا کام بھی عمران خان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ میٹنگ کے دوران ہو جائے گا‘ ادھر عمران خان صدر ٹرمپ سے مل رہے ہوں گے اور ادھر کلبھوشن یادیو انڈین قونصلر سے ملاقات کر رہا ہو گا‘ کیا یہ سارے واقعات‘ کیا یہ سارے اتفاقات محض اتفاق‘ محض واقعات ہیں یا پھر یہ وہ تحفہ ہیں جو ہمارے وزیراعظم ہماری طرف سے دنیا کے بادشاہ کو پیش کریں گے‘مجھے یہ واقعات تحفہ محسوس ہو رہے ہیں کیونکہ صدر ٹرمپ نے بھی حافظ سعید کی گرفتاری پر ٹویٹ کرکے اسے اپنے پریشر کا نتیجہ ڈکلیئر کر دیا، حافظ سعید کتنے اہم ہیں‘ صدر ٹرمپ ان کی گرفتاری پر ٹویٹ کر رہے ہیں‘ ہم ان تحفوں کے ذریعے امریکا سے کیا حاصل کریں گے۔