اسلام آباد (آن لائن) آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو اپنی معیشت کی بہتری کیلئے 25ارب ڈالرز کی ضرورت ہے اور پاکستان کو آئندہ ماہ بجلی کی قیمت ڈھائی روپے فی یونٹ بڑھانا ہو گی۔آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی معیشت پر جاری رپورٹ میں واضح لکھا گیا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے ستائیس نکات پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ بجٹ میں 516 ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے لیکن اصل میں یہ ٹیکسزً 733 ارب 50 کروڑ روپے کے تھے، پاکستان کوستمبرتک 1 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہوگا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مئی سے کرنسی کی شرح تبادلہ مارکیٹ طے کر رہی ہے البتہ اسٹیٹ بینک نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ایک شرط آئی ایم ایف کا پیکیج مکمل ہونے پاکستان کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں لاسکے گا۔آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بجلی کے فی یونٹ نرخ میں ڈھائی روپے بڑھانا ہوں گے اور یہ نیا ٹیرف اگست 2019 میں جاری کیاجائے گا، جبکہ 2020 کے لیے بجلی کا نیا ٹیرف ستمبر 2019 میں جاری کرنا ہوگا۔اسٹیٹ بینک اور نیپرا خود مختاری کا بل دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 6 ارب ڈالر کے معاشی پیکج کے تحت پاکستان کو 99 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کی پہلی قسط فراہم کردی ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے 6 ارب ڈالر کے معاشی پیکج میں سے ایک ارب ڈالر فوری طور پر پاکستان کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان کو پہلی قسط فراہم کردی گئی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے 99 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کی پہلی قسط جاری کی گئی ہے جس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب4 کروڑ 31 لاکھ ڈالرز ہوگئے ہیں۔