بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ، حکومتی و اپوزیشن ارکان بھی لڑ پڑے،شہریارآفریدی اور مرتضیٰ عباسی میں کلامی،دفاعی بجٹ میں چھپ کروزیراعظم کیلئے کتنے پیسے رکھے گئے؟ن لیگ نے سنگین الزام عائد کردیا

datetime 28  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں وزیرمملکت برائے ریو نیو حماد اظہر کی تقریر کے دور ان اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید شور شرابہ اور نا منظور کے نعرے لگائے گئے جس پر حکومتی ارکان نے جوابی نعرے لگائے جس سے ایوان کا ماحول ایک بار پھر گرم ہوگیا، سپیکر قومی اسمبلی بار بار حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو نشستوں پر بیٹھے نعرے بازی بند کر نے کی ہدایت کرتے رہے

جبکہ وزیر مملکت برائے ریو نیو حماد اظہر نے احسن اقبال کی تقریر پر وضاحت کرتے ہوئے کہا اللہ کی جھوٹوں پر لعنت ہو، جس پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے آمین آمین کی آوازیں سنائی دیں،حماد اظہر کی تقریر کے دوران شہریار آفریدی اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے درمیان تلخ کلامی،حماد اظہر کی تقریر کے بعد شاہد خاقان عباسی کو وضاحت کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس بھی جمعہ کو جاری رہا جس میں اپوزیشن ارکان نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں شرکت کی۔ بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں شرکت کر نے کا فیصلہ شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے دور ان وزیر محصولات حماد اظہر نے مالی سال 2019-20 کا فنانس بل منظوری کیلئے پیش تو اپوزیشن ارکان کی جانب سے نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔ نئے مالی سال کے فنانس بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے کہاکہ فنانس بل کی منظوری کا دن ہے،وزیرستان کے دو ارکان کو موجود ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے بار بار مطالبے کے باوجود پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے،اتنے اہم دن ان ارکان کا موجود نہ ہونا ہم سب کیلئے شرم کی بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایوان مکمل نہیں ہے، آج وہ دو موجود نہیں کل کوئی اور بھی ہو سکتا۔

انہوں نے کہاکہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ پچھلے ایک سال میں آپ کی ٹیکسین میشنری کی کارکردگی کیا رہی؟اور آپ اب بھی ان پر انحصار کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مارکیٹ میں انوسٹمنٹ ختم ہو چکی ہے،اگر انوسٹمنٹ نہیں رہی تو ٹیکس وصولی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ بزنس مین کے پیچھے ایف آئی اور نیب لگا دیں گے تو پھر آپ کیسے ٹیکس اکٹھا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کمیشن بنانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا،آپ کو پتا چلے گا کہ ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کیوں آیا۔

انہوں نے کہاکہ جتنی ناکامی اس سال آپ نے دیکھی ہے وہی اگلے سال دیکھنے کو ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ تنخوادار طبقہ آپ کی کیپٹل مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایف بی آر کا مطلب یہ ہے کہ وہ ائیر کنڈیشنر آفسز میں بیٹھ کے صرف ٹیکس کاٹنے ہیں تو پھر وہ اتنی تنخوائیں کیوں لے رہے ہیں؟۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے ذریعے ہر بندے کے بجٹ کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ آپ کا ہے آپ ایسا ماحول بنا رہے ہیں کہ لوگ سڑکوں پر آ جائیں۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پاکستانی عوام اور اپوزیشن اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں،یہ عوام دشمن بجٹ ہے،

میں اس بجٹ کو سلیکٹڈ نہیں کہوں گا، عوام اسے سلیکٹڈ کہتی ہے تو میں کیا کروں؟۔ انہوں نے کہاکہ افسوس حکومت میں کوئی شرم و حیا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مشکل قرضوں کی نہیں آپکی نااہلی، نالائقی ہے جس کی وجہ سے عوام کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2018ء میں کل 25 ہزار ارب تھے، چاہے حکومت اس ایوان میں چیلنج کردے کہ جھوٹ تھے۔ انہوں نے کہاکہ شاہد خاقان کی تقریر پر وزیر روینیو حماد اظہر نے مداخلت کی تو شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ میں آپ کے والد کو جانتا تھا،

وہ اچھے اور سچے انسان تھے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے 14 سو ارب روپے سے زائد قرض صرف 10 ماہ میں بڑھ گیا جو انکی نااہلی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اضافہ کل دفاعی بجٹ سے بھی زیادہ ہے، یہ ہے اس حکومت کی کارکردگی؟ چاہے اس پر بحث کرالیں۔ انہوں نے کہاکہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے اگلے سال تک 4ہزار ارب کے گردشی قرض کی طرف جارہے ہیں،ایک طرف معیشت کی ترقی رک گئی، افراط زر بڑھ گیا، چالیس فیصد مزید ٹیکس لگارہے ہیں، بتائیں معیشت کیسے چلے گی۔ انہوں نے کاکہ آپ پوری کابینہ کا جائزہ لیں وہ کتنا ٹیکس ادا کرتے ہیں،

جو خود ٹیکس نہیں دیتے انہیں عوام کیوں ٹیکس دیگی۔ انہوں نے کہاکہ 1550 ارب کا اضافی ٹیکس لگا رہے ہیں؟ کوئی جواب دینے والا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حقائق کی بجائے وزرا صرف الزام تراشی کررہے ہیں، کسی نے ملکی خزانہ لوٹا ہے تو واپس لیں؟۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کیلئے وزیر اعظم 4 تقریریں کر چکا ہے،پہلے یہ تو بتائیں وفاقی کابینہ کتنا ٹیکس دیتی ہے؟وزیر اعظم خود کتنا ٹیکس دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب آپ خود ٹیکس نہیں دیتے تو عوام کیوں دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ یہ دنیا کی واحد اسمبلی ہے جس میں سلیکٹڈ لفظ پر پابندی عائد کردی گئی ہے،لیکن ہم ایوان میں سلیکٹڈ نہیں کہہ سکتے اور ہم نہیں کہہ رہے،باہر بچہ بچہ کہہ رہا ہے کہ وزیر اعظم اور حکومت سلیکٹڈ ہے۔ شاہدہ اختر علی نے کہاکہ سپیکر نے لفظ سلیکٹ پر پابندی عائد کردی ہے،سپیکر بتائیں ہم لفظ سلیکٹ کی جگہ کونا سا لفظ سلیکٹ کریں،میری تربیت ایسی ہے کہ ہم کوئی غیر پارلیمانی لفظ استعمال نہیں کرتے نہ ہی کراس ٹاک کرتے ہیں مگر بتائیں ہم لفظ سلیکٹ کی جگہ کونسا لفظ سلیکٹ کی جگہ استعمال کریں۔انہوں نے کہاکہ افسوس اس ایوان کی پارلیمانی تاریخ میں اخلاقیات کمیٹی صرف حکومتی ارکان کے نازیبا الفاظ کی وجہ سے بنائی گئی۔

انہوں نے کہاکہ بجٹ میں آپ نے عوام کو کیا دیا ہے جو اب آپ کہتے ہیں 8 ہزار ارب روپے اکٹھا کرنا تھے مگر ساڑھے پانچ ہزار ارب وصول کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ بتائیں آپ نے عوام کو دیا کیا ہے؟ 5 سے 10 فیصد تنخواہ بڑھا کر ٹیکسوں کی بھرمار کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت اپنی ٹیکس مہم کا نام چمڑا ادھیڑ سونامی ٹیکس رکھ دیں۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ حکومت نے روزمرہ استعمال کی ہر چیز مہنگی کر دی،پھر بھی یہ دعویٰ ہے کہ بہترین بجٹ پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ چیزوں کی قیمتوں کا چند ماہ پہلے والی قیمتوں سے تقابل کر لیں،حکومت نے غریب کو زندہ درگور کر دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت 1947 میں آتی تو یہ کہتے کہ انگریز نے سب تباہ کر کے ملک حوالے کیاانہوں نے کہاکہ ہم اپنے نظام اور پارلیمان کو کیوں بے توقیر کرنے کی ٹھان رکھی ہے،سیاسی حکومتوں کا احتساب ایک پولیس والا کرے گا؟اگر احتساب ہی کرنا تھا تو ایوان کی ایک کمیٹی بنا لیتے۔احسن اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ جس وزیراعظم خود کہے کہ ہماری معیشت دیوالیہ ہے تو پھر اس کو ملک کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہاکہ یہ منفی گروتھ بجٹ ہے، جو بے روزگاری لائے گا، مہنگائی لائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم آفس کا خرچ ایک ارب سے زائد کردیا گیا،بتائیں آپ نے بجٹ میں کونسی کٹوتی کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے وزیر اعظم کا چناؤ کہیں اور ہوا وہ حکمرانی یہاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دفاعی پیداوار کے بجٹ میں چھپ کر وزیراعظم کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر کا کروڑوں روپے رکھا گیا ہے،ایک طرف سپیشل سیکرٹریز کی تنخواہوں میں اضافہ اور غریب سرکاری ملازم کی تنخواہ کم کردی گئی ہے،

آپ لوگوں کے لئے گھی، چینی پر ٹیکس لگا کر جینے کا حق بھی چھین رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پرائمری، پری پرائمری اور ہائر ایجوکیشن بجٹ میں کٹ لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم زرعی ملک ہیں مگر افسوس کسان کے لیے کوئی ریلیف نہیں رکھا گیا۔ انہوکں نے کہاکہ یہ بجٹ عوام دشمن، غریب دشمن، تعلیم دشمن، سلیکٹڈ بجٹ سے غربت بڑھے گی، اسے واپس لیا جائے۔احسن اقبال کی تقریر پر حماد اظہر نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اللہ کی جھوٹوں پر لعنت ہو جس پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے آمین آمین کی آوازیں سنائی دیں۔

حماد اظہر نے کہاکہ ہم نے 10 ہزار ارب سٹیٹ بنک سے قرضہ نہیں لیا، جون 2018ء میں ماضی کی حکومت کے قرضے 31 ہزار ارب تک پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ رواں سال موجودہ حکومت نے 950 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کی ہے۔ ہمارے دور میں صرف بیرونی قرضوں میں 2.7 ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے۔ انہوں نے کہاکہ ان کا یہ کہنا درست نہیں کہ ہم نے 1500 ارب کے ٹیکس لگائے ہیں حالانکہ ہم نے 550 ارب کے ٹیکس لگائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پانچ فیصد کمی کی ہے۔ وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات کو 98 کروڑ سے کم کرکے اس کے بجٹ میں 12 فیصد کمی کی ہے،یہ جنرل جیلانی کا دور نہیں ہے، اپوزیشن ایسا رویہ اختیار نہ کرے۔حماد اظہر کی تقریر کے دوران شہریار آفریدی اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی،حماد اظہر کی تقریر کے بعد شاہد خاقان عباسی کو وضاحت کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ انہوں نے آپ کا نام نہیں لیا، میں غور سے سن رہا تھا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…