اب ہم ڈالر کی قیمت کو کنٹرول نہیں کرسکتےکیونکہ۔۔۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے ہاتھ کھڑے کرتے بڑا انکشاف کر دیا

14  جون‬‮  2019

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ یہ بجٹ کئی لوگوں سے مشاورت کے بعد مرتب کیا گیا ہے اور اس میں مزید بہتری کی جاسکتی ہے،پاکستان میں تیسرا جمہوری دور چل رہا ہے، پاکستان میں معاشی ترقی کا دور چار سال سے زائد نہیں رہا، ہمیں اندرونی اور بیرونی سطح پر مسائل ہیں، ہمیں دوست ممالک سے رقم لے کربیرونی ادائیگیاں کرنا پڑیں،

ٹیکس دینے والوں پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں بڑھا سکتے۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ کمزور معیشت ورثے میں ملی ہے۔موجودہ صورتحال میں روپے کی قدر کو سنبھالا نہیں جا سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کہ چین چالیس سال سے مسلسل ترقی کر رہا ہےہم نے 70 سال میں اپنی مصنوعات دنیا کو فروخت نہیں کی۔حفیظ شیخ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں روپے کی قدر کو سنبھالا نہیں جا سکتا۔ جمعہ کو معیشت اور بجٹ پر مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان میں تیسرا جمہوری دور چل رہا ہے،پاکستان میں معاشی ترقی کا دور چار سال سے زائد نہیں رہا، ہم نے 70 سال میں دنیا سے کاروباری مراسم استوار نہیں رکھے، ہمیں اندرونی اور بیرونی سطح پر مسائل ہیں، ہمیں دوست ملکوں سے رقم لے کربیرونی ادائیگیاں کرنا پڑیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف جانے کا مقصد 6 ارب کم شرح سود پر قرض لینا تھا، آئی ایم ایف جا کر ہم دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہم اپنے وسائل میں رہنا چاہتے ہیں۔مشیر خزانہ نے کہا بجٹ میں مزید بہتری کی جاسکتی ہے، یہ بجٹ کئی لوگوں سے مشاورت کے بعد مرتب کیا گیا ہے، بجٹ میں درآمدات کم کرکے برآمدات بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے اور برآمدات بڑھانے کے لیے سبسڈی دی گئی ہے، خسارہ کم کرنے کے لیے 5500 ارب کا ہدف طے کیا ہے۔حفیظ شیخ نے کہا کہ سب کوٹیکس دینا ہے، اگر اس سے کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہو،

ہم نے بجٹ میں نان فائلر کا تصور ختم کردیا ہے، ہمیں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا ہے، ٹیکس دینے والوں پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں بڑھا سکتے، کس نے قرض لیا وہ ماضی کی بات ہے، واجبات ادا کرکے ریاست کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پورا کرنی ہیں، حکومت میں رہتے ہوئے برداشت کی عادت ڈالنی چاہیے، حکومت کی کوشش ہونی چاہیے کہ مشکل وقت کا دورانیہ کم سے کم رکھا جائے۔

اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہناتھا کہ میرے لیے اعزاز ہے کہ مجھے ملک کی خدمت کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کا مقصد مہنگائی کو کم کرنا ہے، مہنگائی اسٹیٹ بینک کے نوٹ چھاپنے سے ہوتی ہے جب کہ شرح سود مہنگائی کے سدباب کرنے کا آلہ ہے جسے اسٹیٹ بینک استعمال کرتا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ نے بتایا ہے کہ یکم جولائی سے حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے گی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…