جنگ ہو‘ کھیل ہو یا پھر سیاست ہو آپ کی کامیابی اور ناکامی کا پچاس فیصد فیصلہ آپ کی باڈی لینگوئج کرتی ہے‘ آپ جب اُترے ہوئے چہرے یا شدید غصے کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں تو آپ آدھی جنگ ہار جاتے ہیں‘ عمران خان اس وقت وزیراعظم ہیں جبکہ نواز شریف اور آصف علی زرداری مجرم ہیں لیکن دونوں کی باڈی لینگوئج میں زمین آسمان کا فرق ہے‘
عمران خان غصے میں جبکہ مجرم قہقہے لگا رہے ہیں‘ وزیراعظم نے کل قوم سے خطاب کیا‘ قوم کو خطاب کے دوران عمران خان کے چہرے پر شدید غصہ بھی نظر آیا‘ نفرت بھی‘ بے بسی بھی‘ بے چارگی بھی‘ شکوہ بھی اور اپیل بھی‘ وزیراعظم بے شک وزیراعظم ہیں لیکن کل کی تقریر میں ان کی باڈی لینگوئج ان کے عہدے کا ساتھ نہیں دے رہی تھی‘ یہ گھبرائے ہوئے اور غصے میں دکھائی دے رہے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں وہ لوگ جو جیل میں ہیں وہ دونوں خوش ہیں‘ آپ آصف علی زرداری کی کل کی باڈی لینگوئج اور مسکراہٹ دیکھ لیجئے‘ میاں نواز شریف بھی سات مئی کو جیل واپس جاتے وقت مطمئن تھے حتیٰ کہ حمزہ شہباز بھی شعر پڑھ کر جیل چلے گئے اور میاں شہباز شریف کے اعتماد میں بھی ضمانت کے بعد اضافہ ہو گیا تھا‘ یہ فرق کیوں ہے‘ جیتنے والے ہارے ہوئے اور ہارے ہوئے جیتنے والے کیوں دکھائی دے رہے ہیں جبکہ وزیراعظم نے تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم کی زیر نگرانی ہائی پاورڈ کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا، یہ کمیشن کیسے بنے گا‘ اسے کون تسلیم کرے گا اور کیا ماضی کے برعکس اس کی رپورٹ بھی سامنے آئے گی اور اس پر عمل درآمد بھی ہو گا، احتساب صرف پچھلے دس برس کا کیوں؟ کیا اس سے پہلے ملک نہیں لوٹا گیا تھا اور اگر ایشو این آر اوز کا ہے تو دونوں این آراوز جنرل پرویز مشرف نے دیئے تھے‘ آپ وہ باب کیوں نہیں کھول رہے۔؟