جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر پر میزائلوں سے حملہ کیا وہاں پر بھارتی آرمی چیف بھی موجود تھے لیکن ان کو براہ راست ٹارگٹ کرنے کے بجائےجنرل بپن راوت کے دائیں بائیں میزائل کیوں گرائے گئے؟سنسنی خیز انکشافات

datetime 30  اپریل‬‮  2019 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور نے ایک اہم پریس کانفرنس کی جس میں سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر بھی شریک تھے ۔ اس اہم پریس بریفنگ کے بعد نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بریفنگ کا بنیادی مقصد یہ نظر آرہا تھا ۔

جب فروری کے آخر میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی تھی اور پاکستان نے انڈیا کے جہاز بھی گرائے تھے تو ان دنوں میں پاکستانی فوج کا جو ردعمل تھا وہ کافی سخت تھااو ر انڈیا کا کافی نقصان ہوا تھا لیکن پاکستان نے کوشش کی تھی کہ صورتحال زیادہ کشیدہ نہ ہو تو جو انڈیا کا نقصان ہورہا تھا اور جو کارروائی پاکستانی فوج کررہی تھی اس کا اعلان نہیں کیا جارہا تھا۔تو اب جبکہ ہندوستان کا میڈیا اور حکومت ہے وہ اب بھی کشیدگی ختم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہا تو ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سوالات کے انداز میں کچھ معلومات دنیا کے ساتھ شیئر کی ہے بس صرف انہوں نے یہ بتایا ہے کہ جب آپ میزائل کی بات کررہے تھے میزائل فائر کرنے کی تیاری کررہے تھے توہم نے ایک دو نہیں چھ میزائل آپ پر فائر کئے تھے اور جو مقبوضہ جموں کشمیر میں ایک نوشہرہ کا علاقہ ہے وہاں پر جو بریگیڈ ہیڈ کوارٹر ہے انہوں نے یہ کھلے الفاظ میں کہا کہ وہاں پر حملہ ہوا تو کیا آپ ہمیں بتائیں گے کہ وہاں پر کون کون موجود تھا تو میں نے بعد میں ان سے یہ سوال کیا تھا کہ کیا وہاں پر انڈین آرمی چیف موجود تھے تو انہوں نے جواب میں کہا کہ یہ جی یہ کسی انڈین جرنلسٹ سے پوچھیں اور انہوں نے تردید نہیں کی کہ وہاں پر انڈین آرمی چیف موجود تھے نہیں موجود تھے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کا ردعمل جو ہے وہ بہت سخت تھا۔

پاکستان نے ایک ایسی جگہ پر بھی حملہ کیا جہاں پر انڈین آرمی چیف خود موجود تھے لیکن جان بوجھ کر براہ راست ان کوٹارگٹ نہیں کیا گیا ۔دائیں بائیں میزائل گرائے گئے تاکہ ان کو میسج مل جائے کہ اگر آپ نے پاکستان کے کسی شہر کو ٹارگٹ کیا تو پھر ہم براہ راست آپ کو ٹارگٹ کر سکتے ہیں تو یہ جو ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس تھی تو اس میں نہ صرف بھارت کو ایک سخت پیغام دیا گیا ہے کہ کشیدگی ابھی ختم نہیں ہوئی اور اگر آپ نے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگانے کا سلسلہ بند نہ کیا اور جو لائن آف کنٹرول پر آپ کر رہے ہیں اگر وہ آپ نے بند نہ کیں تو پاکستان دوبارہ بھی آپ کے جو حملے ہیں ان کا انتہائی سخت جواب دے سکتا ہے ۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…