ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ، وزرا ء کے دباؤ پر عمران خان نے گھنٹے ٹیک دئیے

datetime 17  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(اے این این ) وفاقی کابینہ کے کچھ وزرا کی جانب سے مخالفت اور تحفظات کے اظہار کے ساتھ ساتھ مزید وضاحت طلب کیے جانے پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی منظوری ملتوی کردی گئی۔ وزیر اعظم عمران خان نے اس معاملے پر تفصیلی غور و خوص کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا۔

اس بارے میں اندرونی ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کے کچھ اراکین نے اس اسکیم کے تحت مجوزہ 15 فیصد شرح ٹیکس پر اعتراض کیا تو کچھ اراکین نے اس کی افادیت پر سوالات اٹھائے۔ذرائع نے وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے پوچھا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس مجوزہ ٹیکس اسکیم اور گزشتہ حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی اسی قسم کی ٹیکس اسکیم میں کیا فرق ہے۔دوسری جانب شرح ٹیکس 15 فیصد ہونے پر وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے اس میں کمی کا مطالبہ کیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس اسکیم متعارف کروانے سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) اور پاکستان کسٹم میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ذرائع کے مطابق وزیر دفاع نے بھی اس خیال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم سے نہ تو حکومت کو کوئی فائدہ پہنچے گا نہ عوام کو، کیوں کہ اس سے قبل اس طرح کی تمام اسکیمیں بے کار ثابت ہوئیں۔البتہ کابینہ نے مطلوب افراد کی حوالگی کے سلسلے میں بعض ممالک اور یورپی یونین کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی)میں سزائے موت کی معافی کے حوالے سے ایک مجوزہ ترمیم کی منظوری دے دی جو ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

ان مطلوب افراد کی فہرست میں متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین، سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار، سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن اور حسین نواز اور دیگر افراد شامل ہیں۔کابینہ اجلاس کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے اس منظوری کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے پاکستان پینل کوڈ کی دفع 203 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دی ہے تاکہ یورپی یونین اور دیگر ممالک مثلا برطانیہ کے تحفظات دور کیے جاسکیں جو سزائے موت کے باعث مطلوب افراد کو پاکستان کے حوالے نہیں کرتے۔

تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا ترمیم کا اطلاق پارلیمنٹ میں قانونی سازی کے ذریعے ہوگا یا صدارتی آرڈیننس کے تحت، ان کا کہنا تھا کہ ہم سزائے موت کی شرائط میں چھوٹ دے رہے ہیں تاکہ بڑے چور اور ڈاکوں کو پکڑ سکیں۔تاہم پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجرمان کی حوالگی کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کا نام حکومت کے زیرِ غور نہیں۔ان سے جب سنگین غداری مقدمے میں پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دینے کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مشرف نے کیا غلط کیا ہے؟ ان کے خلاف بنایا گیا کیس مکمل طور پر سیاسی تھا، مشرف کی کابینہ کے وزرا اب بھی موجود ہیں جن میں سے کسی سے بھی اب تک باز پرس نہیں کی گئی۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…