ملتان (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت گرانا مسائل کا حل نہیں ، ہمیں بھی پانچ سال ملنے چاہئیں ، وزیر خزانہ اسد عمر سمیت کوئی بھی چٹکی بجا کر حالات درست نہیں کرسکتا،اپوزیشن اپنی باری کیلئے اگلے پانچ سال انتظار کرے ،انشااللہ ایک مدت کے بعد ہماری برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا ۔
سرمایہ کاری کا رجحان بھی آ رہا ہے جو بیروزگاری کم کرنے میں مدد کریں گی، مسائل سابق حکومت سے رورثے میں ملے ، انشاء اللہ قابو پالینگے ،پانچ سال بعد ہم اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھیں گے ،پھر عوام کا ہر فیصلہ ہم کھلے دل سے قبول کریں گے، توقع ہے نیب بغیر رعایت اور دباؤ کے کرپشن فری پاکستان کی منزل کی جانب بڑھتا چلا جائیگا،بھارت غیرذمے دارانہ بیان بازی کریگا تو کوئٹہ دھماکے کے بعد پاکستان کو ایسا نہیں کرتا،ہم تحقیق کے بعد بات کریں گے،ایران کے ساتھ اچھے تعلقات اور سرحد پر امن برقرار رکھنا پاکستان کی ضرورت ہے،ہم افغان امن عمل میں اپنا موثر کردار ادا کر رہے ہیں۔ اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کے دور ان معاشی بحران کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ جب مسلم لیگ (ن )کی حکومت ختم ہوئی تو تجارتی خسارہ انتہائی حدوں کو چھو رہا تھا، مالیاتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ چکا تھا ، ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری بے تحاشہ حد تک گر چکی تھی، قرض میں کئی گنا اضافہ ہو چکا تھا،عمران خان صاحب اس بات کا ذکر کر چکے ہیں 1948 سے لے کر 2008 تک سابقہ حکومتوں نے 6ہزار ٹریلین کا قرض اکٹھا کیا اور ان پھر اگلے 10سالوں میں ملک مجموعی طور پر 30ہزار ٹریلین کا مقروض ہو گیا۔
24ہزار ٹریلین کے اضافے کا ذمے دار کون ہے؟۔لہٰذا تحریک انصاف کی 8ماہ کی حکومت کو ذمے دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ڈالر کو مصنوعی طور پر فریز کیا ہوا تھا اور روپے کو استحکام دینے کیلئے وہ ڈالر مارکیٹ میں پھینکتے تھے، جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو فاریکس ریزرو وہ صرف 2ہفتے کے رہ چکے تھے اور اس بگڑی ہوئی صورتحال سے تحریک انصاف کو دوچار ہونا پڑا اور ہم انہیں درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر خزانہ اسد عمر ہوں یا کوئی اور ہو لیکن کوئی بھی راتوں رات چٹکی بجا کر مسائل حل نہیں کر سکتا، وہ بتدریج اقدامات اٹھا رہے ہیں جن سے معیشت میں ٹھہراؤ آنا شروع ہو جائیگا اور آنا شروع بھی ہو گیا ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ انشااللہ ایک مدت کے بعد ہماری برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ سرمایہ کاری کا رجحان بھی آ رہا ہے جو بیروزگاری کم کرنے میں مدد کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہیں یہ چیلنج سابقہ حکومت سے ورثے میں ملا ہے، اس چیلنج پر قابو پانا ہماری ذمے داری ہے اور ہم انشااللہ اس پر قابو پا لیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت گرانا مسئلے کا حل ہوتا تو کوئی حکومت چل نہیں سکتی تھی، 2018 کے انتخابات میں لوگوں نے اپنی پسند کا اظہار کرتے ہوئے تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دیا۔وزیر خارجہ نے اپوزیشن کو پیغام دیا کہ آپ 5سال انتظار کیجیے جیسے پچھلی اپوزیشن کو 5سال انتظار کرنا پڑا تھا۔
5 سال بعد ہم اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھیں گے اور پھر عوام فیصلہ کریں گے، عوام کا ہر فیصلہ ہم کھلے دل سے قبول کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ قومی احتساب بیورو(نیب) ایک خود مختار ادارہ ہے، وہ حکومت کے تابع نہیں ہے، ہم اس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں نہ دباؤ میں لا سکتے ہیں اور وہ ہماری مرضی کے فیصلے بھی نہیں کریگا۔شاہ محمود نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ نیب کرپشن کے تدارک کیلئے ہماری مدد کرے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ کرپٹ عناصر کا تعلق چاہے کسی بھی جماعت سے کیوں نہ ہو۔
ان کی بیخ کنی ہونی چاہیے اور جو طبقہ پاکستان کے خزانے کا نقصان پہنچا چکا ہے اس کا احتساب ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نیب سے قوم توقع کرتی ہے کہ وہ بغیر رعایت اور دباؤ کے کرپشن فری پاکستان کی منزل کی جانب بڑھتا چلا جائے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر بھارت غیرذمے دارانہ بیان بازی کرے گا تو کوئٹہ دھماکے کے بعد پاکستان کو ایسا نہیں کرنا، ہمیں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی بلکہ ہمیں تحقیق کرنی ہے اور اس نتیجے پر پہنچنا ہے کہ کہیں کوئٹہ میں رونما ہونے والے اس المناک واقعے کوئی دہشت گردی، فرقہ واریت یا بیرونی ہاتھ تو نہیں،ہم تحقیق کے بعد بات کریں گے۔
بھارت کا رویہ نہیں اپنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابات ہو رہے ہیں اور یہ مرحلہ 19مئی کو مکمل ہو گا اور اس وقت ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم پہلے ایران جائیں گے جو ہمارا پڑوسی ملک ہے، ایران کے ساتھ اچھے تعلقات اور سرحد پر امن برقرار رکھنا پاکستان کی ضرورت اور اس کے مفاد میں ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ وزیر اعظم 25تاریخ کو چین روانہ ہوں گے جہاں صدر شی جن پنگ نے انہیں دورے کی دعوت دی ہے اور وزیر اعظم بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنے کے بعد چین کی قیادت سے اہم ملاقاتیں بھی کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہاں امن اور خوشحالی آئے۔انہوںنے کہاکہ ہم افغان امن عمل میں اپنا موثر کردار ادا کر رہے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ یہ خطے میں امن و استحکام کے اپنے منطقی انجام کو پہنچے۔ایک سوال پرانہوںنے کہاکہ ٹرین مارچ کریں، سندھ مارچ کریں پنجاب آئیں یہ بلاول کا سیاسی حق ہے،کچھ قوتیں ہیں جو پورس کے ہاتھی ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ بیورو کریسی کا کام حکومت کی پالیسی پر عمل کرنا ہے، بیورو کریسی کا فرض ہے حکومت کی پالیسی کو عملی جامہ پہنائے ،بیوکریسی میں بہت اچھے افسران ہیں۔