لاہور(وائس آف ایشیا)پاکستان اور امریکہ کے مابین ایف 16 کی خریداری کے معاہدے میں اسے بھارت کے خلاف استمال کرنے کی اجازت شامل تھی۔امریکہ نے اسلام آباد کو ایف 16 طیارے فراہم کرتے ہوئے نہ صرف طیاروں کی ڈیٹرنس اہمیت کا اعتراف کیا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ اس سے مستقبل میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری لڑائی کو روکا جا سکتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق
ان دونوں نقاط کو اسلام آباد میں امریکی سفارت کار رہنے والے اینی پیٹرسن نے 24 اپریل 2018ء کو امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو بھیجے گئے اپنے خصوصی پیغام میں بھی شامل کیا تھا۔جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ جدید ایف 16 پروگرام پاکستان کو دینا اس اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے کہ مستقبل میں اگر پاکستان اور بھارت کے مابین لڑائی ہوئی تو اس سے پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کی بجائے روایتی ہتھیار استعمال کرنے کا وقت ملے گا۔اینی پیٹرسن نے یہ بات واشنگٹن کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں کہی تھی جو کہ بیس پیراگراف پر مشتمل تھی۔یہ بات چیت وکی لیکس کے ذریعے سے سامنے آئی تھی۔میڈیا رپورٹس پر مزید بتایا گیا ہے کہ 18 مارچ 2009ء کو انہوں نے واشنگٹن کو ایک طویل پیغام ارسال کیا تھا جس میں پاکستان کی جانب سے مزید ایف 16 طیاروں کی درخواست اور فروخت پر بھارتی اعتراضات شامل تھے۔تاہم اس وقت انھوں نے بھارت کے اس اعتراض کا جواب کچھ اس طرح سے دیا تھا کہ اگر ہمارا مقصد یہ ہے کہ فوج کو حکمت عملی تبدیل کرنے اور بھارتی سرحد پر فورسز کی ازسرنو تعیناتی پر مجبور کریں تو اس ڈیل کو منسوخ کرنا ہمارے لئے مفید نہیں ہوگا۔اس پیغام میں اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہیں کیوں یقین ہے کہ ایف سولہ طیارے جنوبی ایشیا میں جوہری تنازع کے امکان کو معدوم کر سکتے ہیں۔سابق امریکی سفیر نے واشنگٹن کے پالیسی میکرز کو یہ بھی یاد کروایا کہ 2008 میں بھارتی جدید کثیرالمقاصد لڑاکا طیاروں کے پاکستان پر پہلے ہی برتری حاصل کر چکا ہے جہاں نئی دہلی کے پاس 736 وہاں پاکستان کے پاس صرف 370 طیارے ہیں۔بھارتی فضائیہ پہلے سے ہی نظر سے اوجھل تکنیک پر تربیت کر رہی ہے اور اگر ہم نے پاکستان کی ہتھیار فروخت کرنے کی درخواست ٹھکرادی تو خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا۔