مانچسٹر (این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے پاس بات چیت کے سوا مسائل کا کوئی حل نہیں ،بھارت انتخابات کی وجہ سے ہمارے ساتھ بات چیت سے کترا رہے ہیں ،ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں ، کلبھوشن کا کیس عالمی کورٹ آف جسٹس میں چل رہا ہے،ا نیس فروری کو پاکستانی ٹیم اپنے شواہد پیش کرے گی،افغانستان کی مدد جاری رکھیں گے۔
پاکستان سپریم کورٹ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے،پی آئی اے ، سٹیل مل سمیت تمام ادارے بری حالت میں ملے ، انشاء اللہ بہتری آئیگی۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ توقع کرتے ہیں کہ ستر سال کا بگاڑ فوراً ٹھیک ہو جائے تو ایسا آلہ دین کا چراغ ہمارے پاس نہیں ہے لیکن ہم نے بہتری کا آغاز کر دیا ہے اور پہلے سو دن کی رپورٹ میں اسے شامل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں سارے ادارے خسارے میں ملے پی آئی اے، سٹیل مل اور تمام ادارے بری حالت میں تھے لیکن انشاء اللہ بہتری آئے گی ۔ انہوں نے کہاکہ آپ ان سے بھی پوچھیں جنہوں نے پچھلی کئی دہائیوں سے اس ملک کو لوٹا ہے اور اداروں کو برباد کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سپریم کورٹ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اورسیز پاکستانیز کا ہماری پارٹی کو کھڑا کرنے میں بہت اہم رول ہے ہم نے جب اور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی بات کی تو اس میں رخنہ اندازی کی لیکن ہم نے یہ حق انہیں دلایا۔انہوں نے کہا کہ اورسیز پاکستانیز کے لیے بہت سے اقدامات کئے ہیں تاکہ اورسیز پاکستانیز آسانی سے پاکستان میں بزنس کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ پچھلی حکومتوں کا کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ تھا لیکن ابھی 4 فروری کو برطانوی پارلیمنٹ میں منعقدہ انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس میں جو متفقہ قرارداد منظور ہوئی جسے پاکستان کی تمام جماعتوں کی تائید حاصل رہی جو ایک واضح پیغام ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان اور پاکستان کے پاس بات چیت کے سوا مسائل کا کوئی حل نہیں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ھندوستان میں انتخابات ہونے والے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہمارے ساتھ بات چیت سے کترا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم امن چاہتے ہیں ھندوستان جب بھی بات چیت کیلئے تیار ہو گا ہم بات کرنے کو تیار
ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں،ان کی مدد کی ہے اور جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشرف غنی کے ساتھ تین نشستوں میں پاکستان کا واضح موقف پیش کیا ہے ہم ان کے معاون ہونگے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی عوام حکومت ہر اعتماد کر چکی ہے،ہم اپنے وسائل کے مطابق افغان مہاجرین کی مدد کی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کے قیام کے بعد باعزت طریقے سے ان کی واپسی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم ان کو دھکیلیں گے نہیں،پاکستان افغانستان کا پڑوسی ہے،اس اہمیت کے تحت امریکہ نے پاکستان سے مدد مانگی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سہولت کاری کرسکتے ہیں،ہم نے سہولت کاری کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر صدر ٹرپ نے سٹیٹ آف یونین میں حوصلہ افزا اور تعمیری گفتگو کا اعتراف کیا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ کلبھوشن کا کیس عالمی کورٹ آف جسٹس میں چل رہا ہے،ا نیس فروری کو پاکستانی ٹیم اپنے شواہد پیش کرے گی ،ہمارا ٹھوس موقف ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی جاسوس ہماری زمین سے گرفتار ہوا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ستر سال کا بگاڑ رات و رات درست نہیں ہوتا،ہم نے اصلاح کا عمل شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پہلے سو دن کی پروگرام میں ہم نے اصلاحاتی پروگرام وضع کیا ہے۔
اب ہم اسکو عملی جامع پہنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کونسا ادارہ منافع میں ہے،پہ آئی اے ، سٹیل مل، ریلوے، سوئی گیس سب خسارے میں ہیں،تجارتی و مالی خسارہ بلند ترین تھا،ہم نے اس چیلنج کو قبول کیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سپریم کوٹ کے احکامات پر مکمل عمل پیرا ہونگے۔انہوں نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بے پناہ احترام ہے ،ان حمایت و معاونت سے تحریک انصاف کھڑی ہوئی،پی ٹی آئی نے ان کے ووٹ کی لئے کلیدی کردار ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ وہ اپنے ووٹ کے
ذریعے پاکستان کے مستقل میں حصہ دار بنے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ نئی ویزہ پالیسی میں امدورفت میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان بناؤ اوور سیز پاکستانیوں کیئے پرکشش سر مایہ کاری کا موقع ہے۔انہوں نے کہاکہ کوشش کررہے ہیں کہ اوور سیز پاکستانی پاکستان کی ترقی میں بڑھا سکیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تجارت و سرمایہ کارسکیں۔انہوں نے کہاکہ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کی آواز بلند کی،برطانوی اراکین پارلیمان نے پاکستان کے موقف کی تائید کی۔