اسلام آباد(آن لائن) وزیر داخلہ شہریار آفریدی نے گزشتہ روز شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ایوان کی جانب سے پوچھے گئے 22 سوالات میں سے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔ یہ سوالات ہاؤسنگ سوسائٹی سی ڈی اے، تحریک لبیک ، امن و امان، اور سکیورٹی کے حوالے سے تھے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ سے لیگی رکن اسمبلی حامد حمید نے سواں گارڈن اور آئی بی ہاؤسنگ سوسائٹی میں قبضوں اور چیک کے حوالے سے سوال کیے ، پیپلزپارٹی کی مہرین رزاق بھٹو نے ایف آئی اے ، ایمیگریشن ، محترمہ مسرت رفیق نے امن و امان کی صورتحال اور دھرنوں کے دوران ہونے والے نقصانات کے جائزہ اور اسلام آباد میں تجاوزات ،اقبال محمد علی خان نے سی ڈی اے اور ہاؤسنگ سوسائٹی کے غیر قانونی اقدامات اور بغیر این او سی والی سوسائٹیوں کے خلاف کارروائیوں ، سعد نسیم نے اسلام آباد کے رہائشیوں کی مشکلات ،ترقیاتی سکیموں اور غیر قانونی اڈہ فیسوں ،ا ور طاہرہ اورنگزیب نے اسلام آباد کے پارکوں ، سی ڈی اے سیکٹر کے بجٹ ، رمیش لال نے شراب کے لائسنسوں ، اختر مینگل نے ایف سی ملازمین کی صوبہ وار تعیناتیوں ، زہرا ودود کاظمی نے شہر اقتدار کے رہائشیوں کے مسائل ،شمس النساء نے تحریک لبیک کی جانب سے توڑ پھوڑ اور ریاستی اداروں کے خلاف ، مہیش کمار ملانی نے افغان اور بنگالی مہاجرین اور انسانی حقوق کی پامالیوں اورمحمد افضل نے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے کی شرائط سامنے لانے اورا من و امان کے حوالے سے سوالات کیے تا ہم وزیرداخلہ نے ان 22 سوالات میں سے کسی ایک سوال کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا اور تمام سوالات کے جوابات آئندہ اجلاس میں دینے کا جواب تحریر کر دیا جس سے وزیر داخلہ اور ان کی وزارت کی غیر زمہ داری عیاں ہوتی ہے۔