اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا کے بڑے نشریاتی ادارے کی چوری پکڑی گئی، بھارت نوازی میں بی بی سی صحافتی اقدار تک بھول گیا، اسد عمر کے انٹرویو سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق حصہ کاٹ دیا۔ تفصیلات کے مطابق دنیا کے بڑے نشریاتی ادارے بی بی سی کی بھارت نوازی میں صحافتی اقدار بھول جانے کی چوری پکڑی گئی۔ بی بی سی کے پروگرام ’ہارڈ ٹاک‘
میں پاکستانی وزیر خزانہ اسد عمر کا بذریعہ ویڈیو لنک انٹرویو کیا ۔ پروگرام کے میزبان نے وزیر خزانہ اسد عمر سے سی پیک اور بلوچستان میں بدامنی کے حوالے سےسوال کیا جس پر اسد عمر نے جو جواب دیا اسے کانٹ چھانٹ کر نشر کیا گیا، پاکستانی وزیر خارجہ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کے حوالے سے جو کچھ کہا اسے نشر ہی نہیں کیا گیا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہونیوالی دہشتگردی سپانسرڈ ہے اور اس میں استعمال ہونیوالا اسلحہ اور دیگر ذرائع بیرونی مدد کے ذریعے وہاں پہنچائے جا رہے ہیں۔ ان سے سوال کیا گیا کہ وہاں یہ کون کر رہا ہے جس پر انہوں نے واضح طو ر پر کہا کہ اس کے پیچھے بھارت ہے، اور بلوچستان میں اگر کہا جائے کہ بیرونی مداخلت ہو رہی ہے تو بالکل جناب وہاں بیرونی مداخلت کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ یہ وہ حصہ تھا جو کہ بی بی سی نے نشر کیا مگر کیوں کہ چور کے پائوں نہیں ہوتے اس لئے اس کی چوری پکڑی جاتی ہے ، بی بی سی اس انٹرویو کے آڈیو میں کانٹ چھانٹ کرنا بھول گیا اور اس کو جوں کا توں نشر کر دیا۔ اینکر کے سوال پر اسد عمر نے مکمل جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کی سرپرستی بھارت کررہا ہے پاکستان نے وہاں سے دہشتگردی کو آپریٹ کرنیوالا بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پکڑا ہے جو کہ ہماری تحویل میں ہے۔ بی بی سی کی جانب سے بھارت نوازی میں دونمبری سامنے آنے پر اس کی ساکھ بھی شدید متاثر ہوئی ہےاور سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا یہی ہے غیر جانبدار صحافت؟۔