خواتین وحضرات ۔۔ موجودہ قومی اسمبلی نے 13 اگست کو حلف (اٹھایا) آج پورے چار ماہ بعد پہلی بار قومی اسمبلی نے اپنا اصل کام شروع کیا‘ آج پہلا (جمہوری) قدم (اٹھایا) گیا ،اپوزیشن لیڈر کو چیئرمین پی اے سی تسلیم کرلیاگیا، گو آج اپوزیشن لیڈر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین تسلیم کر لینا بھی ایک یوٹرن ہے ۔۔لیکن ہم ۔۔اس یوٹرن کو مثبت اور جمہوری یوٹرن کہیں گے‘ حکومت کو ۔۔
اسی طرح دل (کھلا) کر کے ۔۔اس قسم کے یوٹرن لینے چاہئیں تاکہ یہ سسٹم چلے‘ یہ (ملک) چلے‘ اگر ملک ہی نہیں چلے گا‘ اگر سسٹم ہی بیٹھ جائے گا تو پھرآپ کس پاکستان کو نیا پاکستان بنائیں گے‘ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک کے خاتمے کا کریڈٹ حکومت کے تین ارکان کو جاتا ہے‘ اسد قیصر‘ شاہ محمود قریشی اور علی محمد خان‘ ۔۔ان تینوں نے وزیراعظم کو قائل کیا اور یوں چار ماہ بعد قومی اسمبلی نے آج عملی طور پر کام شروع کیا‘ میں ۔۔ان تینوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جبکہ حکومت کے گرم مزاج وزراء اور ارکان ۔۔اس فیصلے کو تسلیم نہیں کر رہے‘ پارٹی ۔۔اس پر منقسم ہے تاہم میں اس فیصلے کو اپری شیٹ کرتا ہوں۔ ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں (مونتاج‘ علیمہ خان اور نواز شریف جے آئی ٹی) سپریم کورٹ نے آج وزیراعظم کی ہمشیرہ کو دو کروڑ 95 لاکھ روپے ٹیکس جمع کرانے کا حکم دے دیا‘ اپوزیشن کو ۔۔اس فیصلے پر اعتراض ہے‘ کیا اعتراض ہے‘ یہ ہم آج کے پروگرام یمں ڈسکس کریں گے اور میاں نواز شریف کے خلاف ایک اور جے آئی ٹی بن گئی‘ ۔۔ان کے خلاف 32سال پرانا کیس (کھل) گیا‘ اپوزیشن ۔۔اس پر بھی معترض ہے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے اور آج وزیراعظم نے اپنی حکومت کی پہلی پروموشن کر دی‘ (مراد) سعید کو سٹیٹ منسٹر سے ترقی دے کر فیڈرل منسٹر بنا دیاگیا‘ یہ ترقی ثابت کرتی ہے‘ 120 دن کی حکومت میں (مراد) سعید نے سب سے زیادہ کام کیا‘ اپوزیشن کو ۔۔اس ترقی پر بھی اعتراض ہے‘ ہم ۔۔اس اعتراض پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔