منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

چیئرمین پی اے سی کا اعلان ، حکومت نے شہبازشریف کو ناقابل یقین آفر کردی

datetime 13  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ شہباز شریف نیب کے کیسز سے دوچار ہیں وہ کیسز غلط ہیں یا صحیح اپنا دفاع کریں گے، نیب کا اس ایوان سے تعلق نہیں، یہ ماضی کے کیسز ہیں، پی ٹی آئی کا اور اسکی حکومت کا بھی ان کیسز سے کوئی تعلق نہیں ، قائد حزب اختلاف کو جس پر اعتماد ہو اسے چیئرمین کیلئے نامزد کردیں، اپوزیشن سمجھتی ہے کہ حکومت کو ہی ذمہ دار ٹھہرائے گی تو یہ درست نہیں۔

جن کا جمہوری ذہن ہو گا وہ چاہے گا ایوان چلے، جس کا ذہن نہیں ہو گا وہ کہے گا میں نہیں تو کچھ نہیں، ہاؤس کے تقدس کو پامال نہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اپوزیشن کبھی حکومت میں آتی ہے اور کبھی حکومت اپوزیشن بنتی ہے۔جمعرات کو ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈرجاری کئے جس پر وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئے، یہ ایوان ہم سب کا ہے، اس ایوان کے قوانین کا احترام ہم سب پر لازم ہے، حالات چلتے رہتے ہیں، اپوزیشن کبھی حکومت میں آتی ہے اور کبھی حکومت اپوزیشن بنتی ہے، یہ اتار چڑھاؤ رہتا ہے، ہاؤس کے تقدس کو پامال نہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، بات آگے چلے گی تو ایوان چلے گا، ہمیں لوگوں نے منتخب کر کے یہاں بھیجا ہے، ہمیں لوگوں نے اس لئے چنا تا کہ ہم اپنا اپنا نقطہ نظر یہاں رکھیں، یہی جمہوریت ہے، ایوان میں دونوں طرف سنجیدہ رویہ کی ضرورت ہے، حکومت کی طرح اپوزیشن کی بھی ذمہ داریاں ہیں، اگر ہم یہاں آ کر ہنگامہ کھڑا کر دیں تو اس سے نقطہ نظر پورا نہیں ہو گا، ایوان کے فلور پر کی گئی بات کی اہمیت اور افادیت ہوتی ہے، دونوں طرف سنجیدہ رویے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے آپ کو حدود و قیود میں رکھنے کی ضرورت ہے، آئیے بیٹھ کر ایسا راستہ نکالیں تا کہ نظام چل سکے اور ہم بہتری کی جانب چلیں، جب یہ اسمبلی وجود میں آئی تو اپوزیشن نے احتجاج کیا۔

اپوزیشن کو انتخابات پر اعتراض تھا، حکومت نے پھر بھی ایک راستہ نکالا، حکومت نے معاملے کی چھان بین کیلئے کمیٹی بنا دی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن سمجھتی ہے کہ حکومت کو ہی ذمہ دار ٹھہرائے گی تو یہ درست نہیں، جن کا جمہوری ذہن ہو گا وہ چاہے گا ایوان چلے، جس کا ذہن نہیں ہو گا وہ کہے گا میں نہیں تو کچھ نہیں، پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے بغیر پارلیمنٹ کیسے فنکشنل ہو سکتا ہے، میں اپوزیشن کے بینچوں اور اپنے بینچوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ان سٹینڈنگ کمیٹیوں کا بننا جمہوریت اور پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔

ان کمیٹیوں میں اپوزیشن کا رول ہوتا ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا معاملہ آگیا، اپوزیشن لیڈر کے علاوہ بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین بنتے رہتے ہیں، قائد حزب حزب اختلاف نیب کے کیسز سے دوچار ہیں، وہ کیسز غلط ہیں، صحیح ہیں وہ اپنا دفاع کریں گے، نیب کا اس ایوان سے تعلق نہیں، یہ ماضی کے کیسز ہیں، پی ٹی آئی کا اور اس کی حکومت کا ان کیسز سے کوئی تعلق نہیں ہے، قائد حزب اختلاف کو جس پر اعتماد ہو اسے چیئرمین کیلئے نامزد کردے،ہم ان کے فیصلے پر کوئی انا کا مسئلہ نہیں بنائیں گے، اپوزیشن کے معزز ممبران اس معاملے پر تقاضا کرتے رہے کہ قائد حزب اختلاف کو ہی چیئرمین ہونا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…