’’نواز شریف کہتے ہیں انکی یادداشت ہی چلی گئی ‘‘ چیف جسٹس نےسابق وزیراعظم کیخلاف ایک اور جے آئی ٹی بنا دی

13  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ دیسک) نواز شریف کے خلاف پاکپتن اراضی کیس میں جے آئی ٹی تشکیل، چیف جسٹس نے ڈی جی نیکٹا خالق داد لک کو سربراہی مقرر کر دیا، آئی ایس آئی اور آئی بی کے افسران بھی شامل۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج پاکپتن اراضی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی نے تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دستاویزات

سے ثابت ہے کہ نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ اوقاف جائیداد نجی ملکیت میں دی، نواز شریف کہتے ہیں ان کی یادداشت ہی چلی گئی ہے۔چیف جسٹس نے عدالت میں موجود نواز شریف کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ سے استفسار کیا کس سے تفتیش کرائیں ؟ جس پر نواز شریف کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کسی سے بھی تفتیش کرا لی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا نواز شریف کہتے ہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی، آپ جانتے ہیں کہ یہ بات غلط ثابت ہوگئی تو نتائج کیا ہونگے۔چیف جسٹس نے کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے ڈی جی نیکٹا خالق داد لک کو اس کا سربراہ مقرر کر دیا ہے جبکہ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے افسران بھی شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے ٹی او آرز 27دسمبر تک قواعد و ضابط بنا کر ٹیم کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزیراعظم پاکستان تھے، آپ کے بہت سے فیصلے ہمارے سامنے آئے۔ عطاء الحق قاسمی کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کے آرڈر میں آپ کے دستخط نہیں تھے۔ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے پاکپتن دربار کی اراضی پر دکانوں کی تعمیر کے معاملے پر نواز شریف کے تحریری جواب پر ان کا موقف طلب کیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف

نے جواب دیا کہ یہ 32 سال پرانا واقعہ ہے اور میرے علم میں ایسا کچھ نہیں ہے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو کیس کا پس منظر بتاتا ہوں، محکمہ اوقاف کی زمین کے دعوے داروں نے کیس کیا اور ہائیکورٹ نے بھی قرار دیا کہ زمین محکمہ اوقاف کی ہے۔چیف جسٹس نے نواز شریف کو مخاطب کرکے ریمارکس دیئے کہ مقامی عدالت نے فیصلہ کر دیا تو آپ کے پاس بطور

وزیراعلیٰ ڈی نوٹیفیکیشن کا اختیار نہیں تھا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ کو نوٹیفیکشن نہیں سمری منظور کرنی تھی، تاثر یہی ملے گا کہ آپ کی منظوری سے نوٹیفیکیشن جاری ہوا۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس سمری آئی ہوگی، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب جاوید بخاری نے لکھا کہ وزیراعلیٰ کو دکھا کر دستخط کیے گئے۔جس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ

ریکارڈ پر ایسا کوئی آرڈر نہیں جو میں نے جاری کیا ہو۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا محکمہ اوقاف کےساتھ فراڈ ہوا ہے؟نواز شریف نے جواب دیا کہ نوٹیفیکشن کا نمبر غلط ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جاوید بخاری حیات ہیں؟جس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ جی جاوید بخاری حیات ہیں۔نواز شریف نے موقف اختیار کیا کہ میرا خیال ہے کہ

نچلے لیول پر کوئی گڑبڑ ہوئی ہے، شاید سیکریٹری اوقاف نے اختیارات کے تحت 1971کے نوٹیفیکیشن کو ڈی نوٹیفائی کیا۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیکریٹری اوقاف کی ایسی کوئی پاورز نہیں ہیں۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ایک ایسی چیز آگئی ہے، جس کی تحقیق کی ضرورت ہے،کوئی ایسا طریقہ بتادیں جس پر آپ بھی متفق ہوں۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے عندیہ دیا

کہ ایف آئی اے سے تحقیقات کروا لیتے ہیں یا جےآئی ٹی بنا دیتے ہیں، جو اس معاملے کے حقائق معلوم کرلےگی۔تاہم سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن میرا جےآئی ٹی کا تجربہ اچھا نہیں۔سابق وزیراعظم کی اس بات پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ساتھ ہی نواز شریف نے تجویز دی کہ کسی اور سے انکوائری کرالیں۔تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے

کہ آپ خود منصف بن جائیں، انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں، آپ جیسے لیڈر بھی انصاف کرسکتے ہیں، آپ اپنے طور پر تحقیقات کرالیں۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے نواز شریف کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ تحقیق خود کرائیں، لیکن بیرسٹر ظفر اللہ سے نہ کرائیں، یہ سیاسی آدمی ہوگئے ہیں۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ 2 بار کا وزیراعلیٰ اور 3 بار کا وزیراعظم کلیئر ہو۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے جواب دیا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں میں اس سے اتفاق کرتاہوں۔سماعت کے آخر میں چیف جسٹس نے نواز شریف سے استفسار کیا کہ تحقیقات کا طریقہ کار کیا ہو، تحریری طور پر عدالت کو بتا دیں۔اس کے ساتھ ہی پاکپتن اراضی کیس کی سماعت ایک ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…