اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے ہر تین ماہ کے بعد وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکردگی کا جائزہ لینے کا مقصد حکومت کی سمت کو درست رکھنا ہے ،نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، وزارتیں گزشتہ سو دنوں میں طے کئے جانیوالے اہداف کے حصول کیلئے لائحہ عمل مرتب کرکے ان اہداف کا حصول یقینی بنائیں۔
پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت کے 100 روز مکمل ہونے کے بعد وفاقی وزراء ، وزرائے مملکت اور مشیران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے کابینہ کا 9 گھنٹے کا طویل اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا ہوا۔اجلاس میں تمام وفاقی وزراء ، وزرائے مملکت، مشیران سمیت وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی۔اجلاس میں وفاقی وزارتوں اور ڈویژن نے اپنے اداروں کی کارکردگی کی تازہ رپورٹ کا جائزہ پیش کیا جبکہ وزراتوں، ڈویژنز اور مشیروں کے متعلقہ محکموں کی جانب سے تین ماہ کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں گزشتہ تین ماہ میں کئے گئے سروس ڈیلیوری اور کفایت شعاری اقدامات سمیت وفاقی وزارتوں اور ادارہ جاتی پرفارمنس بہتر بنانے کی مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامئے کے مطابق 9 گھنٹے کے طویل کابینہ اجلاس میں 26 وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جبکہ باقی وزارتوں کا جائزہ لینے کیلئے تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا ۔اعلامئے کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کو سروس ڈیلیوری اور کفایت شعاری سے متعلق کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی ،وزارتوں اور ڈویژنز نے مستقبل کے منصوبوں سے متعلق بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ہر تین ماہ کے بعد وزارتوں کی کارکردگی کا باقاعدگی سے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامئے کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ کارکردگی کا جائزہ لینے کا مقصد حکومت کی سمت کو درست رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، وزارتیں گزشتہ سو دنوں میں طے کئے جانیوالے اہداف کے حصول کیلئے لائحہ عمل مرتب کرکے ان اہداف کا حصول یقینی بنائیں۔وزیراعظم عمران خان نے وزارتوں اور ڈویژنوں سے 5 سالہ منصوبے بھی مانگے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں وزارتوں اور ڈویژنز کوکارکردگی بیان کرنے کا موقع دیا گیا،
وزیراعظم نے فرداً فرداً ہر وزیر کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ہر وزارت اور ڈویژن کو بریفنگ کیلئے 10 منٹ دیئے گئے، بریفنگ کے بعد وزراء سے 5 منٹ سوالات وجوابات بھی ہوئے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء اپنے ہمراہ 100 روزہ کارکردگی کی رپورٹس بھی لائے تھے۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم نے ہر تین ماہ بعد وفاقی کابینہ اور اداروں کی کارکردگی پر جائزہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تمام وزارتوں کو عمل درآمد کیلئے مخصوص سٹرٹیجک پلان سونپنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق تمام وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس ہر 3 ماہ بعد بلانے سے درست نشاندہی ممکن ہوگی، اس کا مقصد آئندہ 5 برسوں میں وزارتوں کی کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ بہتر کرنا اور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے۔ترجمان کے مطابق اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ہر وزارت عملدرآمد کا 5 سالہ مخصوص اسٹریٹجک پلان بنائے گی، تین ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد جہاں ضرورت پیش آئیگی وہاں اصلاح کی جائے گی، اس طرح حکومت کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کی کارکردگی پراظہار اطمینان کرتے ہوئے فی الحال کسی رکن کو تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر اطلاعات فواد چودھری، مراد سعید کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے ، وزیراعظم وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور فیصل واوڈا کی کارکردگی کو بھی سراہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تمام ارکان کی کارکردگی کا 100 روز بعد دوبارہ جائزہ لوں گا۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کابینہ اجلاس میں مراد سعید کو وفاقی وزیر مواصلات بنائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے وزارت ریلوے کی کارکردگی پر بریفنگ دی جس پر انہیں ڈیسک بجا کر خراج تحسین پیش کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے شیخ رشید سے سوال کیا کہ شیخ رشید صاحب آپ کو ریلوے کے افسران فیل کرنے کی کوشش تو نہیں کررہے جس پر وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ ابھی تو حالات ٹھیک ہیں، ایسا محسوس کیا تو آپ کے علم میں لاؤں گا۔وزیر ریلوے نے وزیراعظم سے کہا کہ ریلوے کو آپ کے وژن کے مطابق آئندہ بھی نمبر ون ہی رکھیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 20 نئی ٹرینیں چلائی ہیں، ایک سال کا ٹارگٹ تین ماہ میں مکمل کرلیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چار فریٹ،3 ٹورسٹ ٹرینیں بھی چلارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ میرے دور میں ریلوے نے دو ارب روپے اضافی کمائے، ابھی تک نمبرون ہوں، کارکردگی کی اس دوڑ میں آگے ہی رہوں گا۔