بحریہ ٹاؤن کراچی سپریم کورٹ کی پے درپے پیشیوں کی وجہ سے شدید مالیاتی بحران کا شکار ہو گیا‘ دو لاکھ لوگوں کی سرمایہ کاری ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہو گیا‘ ٹاؤن کے رہائشی‘ ملازمین‘ ترقیاتی کام کرنے والی کمپنیاں‘ پراپرٹی ڈیلرز‘ اوورسیز پاکستانی اور پلاٹس اور ولاز کے مالکان شدید پریشانی کا شکار ہیں‘ بحریہ ٹاؤن مالیاتی بحران کی وجہ سے اس ماہ اپنے 45 ہزار ملازمین کو تنخواہیں تک نہیں دے سکا‘
کراچی میں ٹاؤن کی بتیاں تک بجھا دی گئی ہیں‘ لوگ احتجاج کیلئے سڑکوں پر بھی نکل رہے ہیں اور پریس کلبز کے سامنے مظاہرے بھی کر رہے ہیں‘ یہ پاکستان کا واحد پرائیویٹ ادارہ ہے جس میں لوکل کے ساتھ ساتھ لاکھوں اوورسیز پاکستانیوں نے کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے چنانچہ بحریہ ٹاؤن کے ڈوبنے کے خوفناک نتائج نکلیں گے‘ اس سے لاکھوں لوگوں کی کل جمع پونجی بھی ڈوب جائے گی‘ اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بھی شیک ہو جائے گا اور ملک کی 60 بڑی تعمیراتی انڈسٹریز بھی دیوالیہ ہو جائیں گی‘ بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کا کہنا ہے سپریم کورٹ اگر ہماری بات سن لے‘ یہ مسئلے کا کوئی ریزن ایبل حل نکال لے تو ہم آج بھی حالات کو سنبھال سکتے ہیں‘ ان کا کہنا ہے ہم نے اگر کوئی غلطی کی ہے تو ہم جرمانہ اور تاوان ادا کرنے کیلئے تیار ہیں‘ یہ کیس جتنا لمبا ہوتا جائے گا‘ عدالت ہماری بات سننے میں جتنی دیر کرے گی لوگوں کا اتنا نقصان ہوتا چلا جائے گا‘ ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں‘ حکومت یا سپریم کورٹ جب چاہے یہ مسئلہ ہمیشہ کیلئے حل ہو جائے گا‘ بحریہ ٹاؤن کے رہائشی بگڑتی ہوئی صورتحال سے انتہائی پریشان ہیں، میرا خیال ہے چیف جسٹس‘ آرمی چیف اور وزیراعظم کو اکٹھے بیٹھ کر اس مسئلے کا کوئی ریزن ایبل حل نکالنا چاہیے ورنہ دوسری صورت میں لوگوں کے کھربوں روپے بھی ڈوب جائیں گے اور معیشت کا کباڑہ بھی ہو جائے گا‘
آج بحریہ ٹاؤن کی صرف لائیٹس بند ہوئی ہیں کل کو لاکھوں لوگوں کی معاشی زندگی میں اندھیرا ہو جائے گا اور اس کا نقصان پورا ملک اٹھائے گا۔ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، نیب نے جمعرات کو آصف علی زرداری کے ساتھ ساتھ بلاول بھٹو کو بھی تفتیش کیلئے طلب کر لیا‘ دوسری طرف کے پی کے چیف منسٹر محمود خان اور سینئر وزیر عاطف خان کو بھی بلا لیا گیا‘ کیا اپوزیشن اب بھی نیب کو جانبدار کہے گی اور وزیراعظم سارا دن اپنے وزراء سے 100 دن کی کارکردگی کا حساب لیتے رہے‘ حساب کا کیا نتیجہ نکلا‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔