کراچی (آن لائن)بینکنگ کورٹ نے سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع کردی۔سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی کی بینکنگ کورٹ میں سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔اس موقع پر آصف علی زرداری، فریال تالپور، انورجید و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ بھی عدالت پہنچیں۔
جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پانچویں دفعہ آصف زرداری اورفریال تالپور پیش ہوئے، عمران خان کے خلاف نیب کا کیس ہے لیکن انہیں استثنیٰ حاصل ہے، علیمہ خان بھی کہیں پیش نہیں ہوتیں، آصف زرداری، بلاول اور فریال تالپور کی پیشیاں ہوتی ہیں۔نفیسہ شاہ نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے پاس انڈے اور مرغیوں کے علاوہ کوئی پالیسی نہیں ۔کیس کی سماعت سے قبل کمرہ عدالت میں آصف زرداری کے قریب جیالوں کا ہجوم موجود تھا، جس پر عدالتی اسٹاف نے غیر متعلقہ افراد کو پیچھے جانے کا حکم دیا۔بعد ازاں آصف زرداری، فریال تالپور، انور مجید و دیگر نے عدالت میں حاضری لگائی۔سماعت سے قبل کمرہ عدالت میں آصف علی زرداری اور عبدالغنی مجید کی ملاقات ہوئی اور دونوں ایک سیٹ پر بیٹھ کر کچھ دیر گفتگو میں مصروف رہے۔علاوہ ازیں کمرہ عدالت میں بھی آصف علی زرداری کے نجی گارڈز نے ان کے چاروں جانب حصار بنائے رکھا۔بینکنگ کورٹ نے سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 21 دسمبر تک کی توسیع کردی۔عدالت نے کیس کی سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کردی، جس کے بعد آصف علی زرداری، فریال تالپور اور دیگر بینکنگ کورٹ سے حاضری لگا کر روانہ ہوگئیں۔13 نومبر 2018 کو کراچی کی بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور انور مجید سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 10 دسمبر تک کی توسیع کی تھی۔
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی تھا، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر تھا کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔
ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد اور کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کی گئی تھی۔ایف آئی آر کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور بھی قرار دیا گیا تھا۔جس کے بعد جعلی اکاؤنٹس کیس اور 35 ارب روپے کی فرضی لین دین سے متعلق کیس میں ایف آئی اے کی درخواست پر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔
تاہم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنما منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔جس کے بعد نگراں حکومت کی جانب سے آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔بعدازاں فریال تالپور نے لاڑکانہ میں سندھ ہائیکورٹ کے ڈویڑن بینچ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔علاوہ ازیں 35 ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 15 اگست کو ایف آئی اے نے اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور عبدالغنی مجید کو گرفتار کرلیا تھا لیکن ملزمان کی جانب سے صحت کی خرابی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔