اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان بار کونسل نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی،پاکستان بار کونسل نے موقف اختیار کیا کہ لیگل پریکٹیشنرز ایکٹ کے سیکشن 11C کے تحت فروغ نسیم وکالت نہیں کر سکتے اورنہ ہی بارکونسل کے ممبر رہ سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بار کونسل نے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے ۔
بار کونسل کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی وزیر بننے کے بعد فروغ نسیم بطور وکیل کام نہیں کر سکتے اور نہ ہی پاکستان بار کونسل کے ممبر رہ سکتے ہیں۔درخواست میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر بننے کے بعد فروغ نسیم نے بار کونسل سے استعفیٰ نہیں دیا۔ انہوں نے بار کونسل کو اپنا لائسنس معطل کرنے کی درخواست نہیں دی۔پاکستان بار کونسل نے موقف اختیار کیا کہ لیگل پریکٹیشنرز ایکٹ کے سیکشن 11C کے تحت فروغ نسیم وکالت نہیں کر سکتے اور نہ ہی بارکونسل کے ممبر رہ سکتے ہیں۔بار کونسل نے درخواست میں بتایا کہ وفاقی وزیر کی ممبرشپ ختم کرنے کے لیے اٹارنی جنرل کو خط لکھا لیکن انہوں نے کہا کہ فروغ نسیم کو ممبرشپ سے محروم نہیں رکھ سکتے۔ پاکستان بار کونسل نے استدعا کی کہ مفاد عامہ کا معاملہ ہی کہ عدالت آرٹیکل 3-184 کے تحت مقدمہ سنے اور اس کا آئینی حل تلاش کرے۔واضح رہے کہ محمد فروغ نسیم پاکستانی قانون دان ہیں جو وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں وزیر قانون و انصاف مقرر کیے گئے ہیں، وہ پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔