لاہور (ا ین این آئی) احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کیس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و سابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر گزشتہ ریمانڈ کے دوران تحقیقات سے متعلق عدالت میں ریکارڈ پیش نہیں کرسکے،
انوسٹی گیشن ٹیم شہباز شریف کیخلاف ڈاکومینٹری شواہد کے علاوہ کچھ پیش نہیں کر سکی، ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف کمشن، کک بیکس سمیت کوئی اہم شواہد پیش نہیں کیا جاسکا، عدالت پہلے ہی ڈاکومنٹری شواہد پر جسمانی ریمانڈ دے چکی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ آشیانہ اقبال میں پہلے ہی سپلیمنٹری ریفرنس فائل ہوچکا ہے، نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے کاغذی شواہد حاصل کرلیے ہے ۔نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ شہباز شریف نے خلاف قانون اقدامات کیے، شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے حکم دینے کاالزام ہے۔نیب نے عدالت کو بتایا کہ آشیانہ اقبال میں شہباز شریف ملوث ہیں، چوہدری لطیف اینڈ سننز کا ٹھیکہ منسوخ کرنے سے قومی خزانے کو 75 ملین کا نقصان ہونے کا الزام ہے ، شہباز شریف نے 25جنوری 2013ء کو غیر قانونی طور پر انکوائری کا حکم دینے کا الزام ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق نیب کی جانب سے مزید 15 جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جو مسترد کی جاتی ،عدالت شہباز شریف کو جوڈیشل کرنے کے احکامات جاری کرتی ہے، شہباز شریف کو دوبارہ احتساب عدالت 13 دسمبر کو پیش کیا جائے۔ احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ سکیم کیس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و سابق وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔