ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے آج میڈیا کو ایک بہت اچھا مشورہ دیا‘ یہ اچھا مشورہ ہے‘ واقعی میڈیا اگرچھ ماہ تک صرف پاکستان کی ترقی دکھائے تو ملک شاید بہت آگے نکل جائے گا‘ میڈیا یہ کرنا بھی چاہتا ہے ۔۔لیکن وزیراعظم صاحب میڈیا کو یہ کرنے نہیں دے رہے‘ آپ عمران خان کی وکٹری سپیچ سے لے کر آج اپنی اقتصادی ٹیم کی تعریف تک 125 دن کا ڈیٹا دیکھ لیجئے‘
آپ کو وزیراعظم کی ہر تقریر سے ایک نیا بحران پیدا ہوتا نظر آئے گا‘ میڈیا حقیقتاً سمجھ دار اور محب وطن ہے‘ اس نے آج تک پی ٹی ایم کی کوئی خبر‘ کوئی تقریر حتیٰ کہ کوئی ٹکر تک نہیں چلایا‘ 23 نومبر کے حملوں اور گھیراؤ جلاؤ کی کوئی خبر بھی کسی چینل پر نہیں دکھائی گئی‘ پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی بھی حکومت کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کر رہی‘ صرف مولانا فضل الرحمن مظاہرے کر رہے ہیں لیکن میڈیا انہیں بھی کوریج نہیں دے رہا‘ میڈیا صرف اور صرف حکومت اور وزیراعظم کو دکھاتا ہے چنانچہ ملک کی اب تک کی جو بھی تصویر ہے یہ اچھی ہے یا بری ہے حکومت اور وزیراعظم کی پیش کر دی ہے‘ میری درخواست ہے۔ اس ملک سے محبت کرنے والے ہر شخص کو خواہ وہ میں ہوں‘ پورا میڈیا ہو یا پھر جنرل آصف غفور ہوں اسے وزیراعظم سے درخواست کرنی چاہیے آپ چھ ماہ تک صرف کام کریں‘ آپ قوم سے کوئی خطاب‘ کوئی تقریر اور کوئی میڈیا انٹرایکشن نہ کریں‘آپ بس خاموش رہیں‘ آپ یقین کیجئے ملک کے اندر استحکام بھی آ جائے گا اور یہ پورا میڈیا بھی پازیٹو ہو جائے گا۔ ملک کے پہلے مسئلے حل نہیں ہوئے لیکن حکومت نے ایک نیا تنازعہ چھیڑ دیا،کیا حکومت واقعی صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ملک چلانا چاہتی ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ کل چیف جسٹس نے فرمایا تھا، عدلیہ228تعلیم228دیانتدار قیادت، ہم یہ تینوں ٹارگٹ کیسے اچیو کر سکتے ہیں اور اعظم سواتی نے استعفیٰ دے دیا اور ذلفی بخاری کسی بھی وقت استعفیٰ دے دیں گے‘ کیا اس سے حکومت کا امیج ٹھیک ہو جائے گا‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے ہمارے ساتھ رہیے گا۔