ہفتہ‬‮ ، 26 اپریل‬‮ 2025 

بڑا بریک تھرو، امریکی صدر کی جانب سے افغان عمل امن میں پاکستانی معاونت مانگنے کے بعد ایک بار پھر حالات بدل ہوگئے، حیرت انگیز انکشافات

datetime 3  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی )پاک امریکا تعلقات میں افغانستان طویل عرصے سے اہمیت کا حامل رہا ہے، اس کی وجہ سے کبھی دو طرفہ قربتیں بڑھیں تو کبھی دوریاں اور تنا ؤبھی پیدا ہوا۔ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے افغان عمل امن میں پاکستان کی معاونت مانگنے کے بعد ایک بار پھر پاک امریکا تعلقات بحال ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ 80 کی دہائی میں شروع ہونے والی افغان جنگ نے روس کے خلاف پاک امریکا قربتیں بڑھائیں۔

نائن الیون کے بعد افغانستان میں امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی تو پاکستان اس کا فرنٹ لائن اتحادی بنا اور امریکا کو زمینی اور فضائی راستے بھی دیے گئے، نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان خود بھی میدان جنگ بن گیا۔70 ہزار سے زائد شہریوں اور قانون فانذ کرنے و الے اداروں کے اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں، 100 ارب ڈالرز سے زائد کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔پاکستان نے خالد شیخ سمیت اہم القاعدہ رہنماں کو گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کیا مگر مئی 2011 میں ایبٹ آباد اپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد دو طرفہ تعلقات شدید تنا کا شکار ہوتے چلے گئے۔اسی سال نومبر میں افغان سرحد کے قریب سلالہ چیک پوسٹ پر حملے میں 26 پاکستانی فوجیوں کی شہادت سے پاک امریکا تعلقات میں تنا بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جس کے نتیجے میں پاکستان نے افغانستان کے لیے نیٹو سپلائی بند کر دی۔جولائی 2012 میں امریکا نے سلالہ واقعہ پر پاکستان سے معذرت کر لی۔افغانستان کے مسئلے کا بات چیت کے ذریعے حل پاکستان کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے اور اس کے لیے کوششیں بھی کی جاتی رہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر آگے نہ بڑھ سکیں۔جولائی 2015 میں افغان طالبان کو مری میں مذاکرات کی میز پر لایا گیا تو افغان حکومت کی جانب سے طالبان امیر ملا عمر کی ہلاکت کی خبر سامنے آگئی۔ایک بار پھر مذاکرات کی کوششیں شروع ہوئیں تو 21 مئی 2016 کو بلوچستان میں طالبان امیر ملا منصور کی ہلاکت کا واقعہ پیش آگیا۔

امریکا کی افغانستان میں موجودگی کو 17 سال ہو چکے، ہزاروں فوجیوں کی ہلاکتوں اور اربوں ڈالرز کے اخراجات کے باوجود اس وقت بھی امریکی اداروں کی اپنی رپورٹس کے مطابق ملک کا 40 فیصد علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی پاکستان سے متعلق سخت پالیسی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔گزشتہ ماہ بھی امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف سخت بیانات داغے جس کا پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی اسی لہجے میں جواب دیا۔ڈو مور کے مطا لبات اور نومور کی دھمکیوں کے بعد اب شاید ٹرمپ انتظامیہ کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ افغانستان میں امن کا راستہ پاکستان سے ہی ہو کر گزرتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پانی‘ پانی اور پانی


انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…