جمعہ‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2025 

ہماری حکومتوں کے تین المئے کیاہیں؟یہ جب تک ہیں ملک ٹھیک نہیں ہو سکے گا، وزیراعظم عمران خان بیک فٹ پر نہیں ‘ ایگریسو ہیں‘ کیا یہ ایگریشن حقیقی ہے یا پھر مصنوعی؟جاوید چودھری کا تجزیہ‎

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہماری حکومتوں کے تین المئے ہیں‘ پہلا المیہ گا‘ گے‘ گی ہے‘ آپ کسی بھی حکومت کے کسی بھی عہدیدار سے بات کر لیجئے‘ اس کا ہر فقرہ گا‘گے اور گی پر ختم ہو گا‘ ہم یہ کر دیں گے‘ یہ ہو جائے گااور حکومت یہ کرے گی وغیرہ وغیرہ‘ ملک میں آج تک کوئی حکومت ایسی نہیں آئی جس نے یہ کہا ہو ہم نے یہ کر دیایا یہ ہو گیا چنانچہ آپ اگر ملک کو واقعی تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو آپ سرکار میں گا‘

گے اور گی پر پابندی لگا دیں اور حکومت صرف ہو گیا کہہ سکے‘ دو‘ ہماری ہر حکومت کی ترقی صرف تقریروں‘ کاغذوں اور دعوؤں میں پر مشتمل ہے‘ یہ سڑک‘ گلی اور گھر تک نہیں پہنچ پاتی اور تین ہماری حکومتیں ہر دو تین ماہ بعد بھوکے کو قائل کرنے کی کوشش کرتی ہیں تم بھوکے نہیں ہو‘ تمہارا پیٹ بھر چکا ہے اور بھوکا حیرت سے کہتا ہے اچھا میرا پیٹ بھر چکا ہے‘ میرا خیال ہے حکومتیں جتنا زور بھوکے کو سمجھانے پر لگاتی ہیں یہ اگر اس سے آدھا وقت مسئلہ حل کرنے پر لگا دیں تو ملک میں واقعی کوئی بھوکا نہ رہے‘یہ تینوں المئے جب تک موجود ہیں یہ ملک اس وقت تک ٹھیک نہیں ہو سکے گا‘ آج حکومت نے سو دنوں کی کامیابی کا جشن منایا‘ ہو سکتا ہے حکومت کے تمام دعوے واقعی سچے ہوں لیکن پنجابی زبان کا ایک محاورہ ہے‘ حسن وہ ہوتا ہے جس کا اعتراف سوکن بھی کرے‘ آپ جس دن کامیاب ہو جائیں گے اس دن آپ کو کامیابی کا جشن منانا نہیں پڑے گا اس دن پورا ملک خود جشن منائے گا اور آپ جب تک کامیاب نہیں ہوتے اس وقت تک آپ خواہ سو جشن منا لیں لوگ مطمئن نہیں ہوں گے۔ ہم وزیراعظم کی تقریر کی طرف آتے ہیں ،حکومت کا دعویٰ ہے ہم نے ڈائریکشن طے کر دی ہے‘ یہ دعویٰ کس قدر درست ہے‘ وزیراعظم پر امید بھی ہیں اور یہ سو دنوں بعد بھی بیک فٹ پر نہیں ہیں‘ یہ ایگریسو ہیں‘ کیا یہ امید‘ یہ ایگریشن حقیقی ہے یا پھر مصنوعی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…