منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

سابق وزیر اعظم ، سابق وزیر خارجہ اور سابق وزیر داخلہ کیوں اقامہ رکھتے تھے؟اصل وجہ سامنے آگئی، وزیراعظم عمران خان کا حیرت انگیز انکشاف

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد( این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 12ارب ڈالر زکے حصول کیلئے بھاگ رہے ہیں لیکن 26ممالک سے ملنے والی معلومات کے مطابق پاکستانیوں کے ان ممالک میں 11ارب ڈالر ز پڑے ہیں جنہیں ظاہر نہیں کیا گیا ،یو اے ای میں پاکستانی رہائشیوں کے بینک اکاؤنٹس میں تقریباً135ارب روپے پڑے ہیں جبکہ ہمیں اقامہ والوں کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔

حکومت کے ابتدائی 100دنوں کے حوالے سے جناح کنونشن سنٹر میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کے معاملات چلانے اور سابقہ حکومتوں کے قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کیلئے پیسے نہیں تھے اور مجموعی طور پر 12ارب ڈالر ز کی کمی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سب سے پہلے باہر کے ممالک سے ایم او یوز کئے تاکہ ہمیں باہر کے ممالک لے جائے گئے پیسے کا علم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم12ارب ڈالرز کے لئے بھاگ رہے ہیں لیکن 26ممالک سے جو معلومات ملی ہیں اس کے مطابق پاکستانیوں کے 11ارب ڈالرز ان ممالک میں پڑے ہیں جو ڈیکلیئرڈ نہیں ہیں اور ابھی انفارمیشن آرہی ہے ۔ ابھی سوئٹرز لینڈ سے ایم او یو سائن ہوا ہے اور اس کی معلومات نہیں ملیں ۔ یہ پیسہ جائز ہے یا چوری کا ہے اس کا بعد میں پتہ چلے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں یو اے ای کے بینک اکاؤنٹس ملے ہیں جو پاکستانی رہائشیوں کے ہیں ان میں بھی تقریباً135ارب روپے پڑے ہیں ۔ لیکن ہمیں اقامہ والوں کے اکاؤنٹس نہیں دئیے گئے ۔جب آپ اقامہ رکھتے ہیں تو آپ ان کے شہری ہوتے ہیں ۔ سمجھ جائیں سابق وزیر اعظم ، سابق وزیر خارجہ اور سابق وزیر داخلہ کیوں اقامہ رکھتے ہیں ۔مجھے کیوں اقامہ لینے کی ضرورت نہیں پڑی ۔ جب ملک کا وزیر اعظم اور وزراء اقامہ رکھتے ہیں تو پھر وہ کیسے منی لانڈرنگ روک سکتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ ایف آئی اے نے اب تک 375ارب روپے کے جعلی اکاؤنٹس پکڑے ہیں۔

کمشنز کھایا جاتا ہے اور پھر ان جعلی اکاؤنٹس میں آتا ہے اور حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سوئٹرز لینڈ کی حکومت سے چند سال پہلے کے اکاؤنٹس مانگے ہیں کیونکہ پانامہ کے بعد لوگوں نے اپنے اکاؤنٹس منتقل کرنا شروع کئے اور ہمیں چند سال پہلے کااکاؤنٹس کی معلومات سے پتہ چلے گا کہ کس کا کتنا پیسہ تھا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو قرضوں پر ایک روز میں 6ارب روپے ادا کرنا پڑتے ہیں ۔

پاکستان میں ڈالرز کی کمی ہے لیکن صرف چار سالوں میں دبئی میں 9ارب ڈالرز کی جائیدادیں خریدی گئیں کیوں کسی کو اس کی فکر نہیں ہوئی کہ پاکستان میں ڈالرز نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پچیس سے تیس سالوں میں بھارت اور بنگلہ دیش ایک بار آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں جبکہ پاکستان 16مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گیا ۔ ایک طرف ہم قرضے مانگ رہے ہیں اور دوسری پاکستانیوں کے اربوں ڈالرز باہر پڑے ہیں جن کاپتہ ہی نہیں کہ یہ جائز ہیںیا ناجائز ہیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…