اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی سے آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت وضاحت طلب ، کیا اس طرح کے عام آدمی کو وزیر رہنا چاہیے؟ ہم کسی وزیر کو نہیں جانتے، عدالت کے سامنے سب لوگ برابر ہیں، اعظم سواتی نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے
اعظم سواتی کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا گیا، یہ بھی دیکھنا ہےکہ اعظم سواتی نے کتنی ایکڑ اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے،چیف جسٹس کے ریمارکس، آپ کا خاندان آپ کی بیٹیاں کیا جیل میں رہ کرنہیں آئیں، ہم آپ کےاورآپ کی عزت کے لیے اور آپ کی بچیوں کے لیے لڑرہے ہیں، آپ نے ان سے صلح کیسے کرلی؟ ہم آپ کوصلح کرنے کی اجازت نہیں دے رہے، متاثرہ خاندان کو صلح سے باز رہنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی ۔ اس موقع پر اعظم سواتی کے وکیل علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی سربمہر رپورٹ کی کاپی موصول نہیں ہوئی ۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہےاعظم سواتی کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا گیا، انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ، ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ انہوں نے کتنی ایکڑ اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے۔وکیل علی ظفرنے کہا کہ وفاقی وزیر ایک وفد کے ہمراہ بیرون ملک گئے ہوئے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کسی وزیر کو نہیں جانتے، عدالت کے سامنے سب لوگ برابر ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سوال یہ ہے کیا اس طرح کے
عام آدمی کو وزیر رہنا چاہیے؟ ہمیں آرٹیکل 62 ون ایف بھی دیکھنا ہو گا، وکیل صاحب آرٹیکل 62 ون ایف ہے نہ؟ ہم اعظم سواتی کونوٹس کردیتے ہیں، 62 ون ایف کے تحت ہمیں مطمئن کریں۔اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ وفاقی وزیر 3 دسمبر کو وطن واپس آئینگے جس کے ایک ہفتے کے بعد جواب جمع کروا سکتا ہوں۔چیف جسٹس نے اعظم سواتی کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ میں
ان کو واپس بلوا لیتا ہوں۔اس موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے متاثرہ خاندان کو بھی طلب کر لیا،متاثرہ خاندان سپریم کورٹ میں پیش ہوا تو چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کیا کہ ہم آپ کے لیے،آپ کی عزت کے لیے اور آپ کی بچیوں کے لیے لڑرہے ہیں، آپ نے ان سے صلح کیسے کرلی؟ ہم آپ کوصلح کرنے کی اجازت نہیں دے رہے، بڑوں کو کس بات کی معافی دیں، آپ کا خاندان آپ کی بیٹیاں کیا جیل میں رہ کرنہیں آئیں۔سپریم کورٹ نے متاثرہ خاندان کو صلح کرنے سے باز رہنے کی ہدایت کردی ۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ پر وفاقی وزیر اعظم سواتی سے آئندہ ہفتے منگل تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔