سرینگر(اے این این ) مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے ہندوستان، پاکستان اور کشمیری عوام کے درمیان مستحکم و نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کیلئے ناروے کی طرف سے اپنا اثر رسوخ استعمال کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے وادی کے یک روزہ دورے پر وارد ہوئے ۔ناروے کے سابق وزیر اعظم جیل میگنی بانڈوک نے سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق سے مشترکہ طور پر حیدر پورہ میں ملاقات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ناروے کے سابق وزیر اعظم جیل میگنی بانڈوک دہلی میں اعلی سیاسی قیادت سے بھی ملاقات کرینگے ،اور اس کے بعدپاکستان اور آزاد کشمیر کا بھی دورہ کریں گا۔ نا روے کے سابق وزیر اعظم جو کہ اوسولو سینٹر فار پیس اینڈ ہیومن رایٹس کے سربراہ بھی ہیں،نے میر واعظ اور گیلانی سے30منٹ تک بات چیت کی۔ میٹنگ کے دوران دونوں مزاحمتی لیڈروں نے نا روے کے سابق وزیر اعظم کو کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کی جانکاری فراہم کی۔ تاہم محمد یاسین ملک اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ وہ قید میں ہیں۔ انہوں نے دونوں مزاحمتی لیڈروں کی باتیں اطمینان سے سنیں اوریقین دہانی کرائی کہ ناروے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہند،پاک اور کشمیریوں کے درمیان مستحکم اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کیلئے سنجیدگی سے کام کریگا۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے بیان میں کہا کہ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہاں نے نا روے کے سابق وزیر اعظم کو ریاست کی موجودہ صورتحال سے متعلق جانکاری فراہم کی۔ مزاحمتی قیادت نے وفد کو بتایا جموں وکشمیر میں گذشتہ سات دہائیوں کے دوران مسئلہ کشمیر کے حل کو التوا میں رکھنے کی بنا پر یہاں کے عوام کو شدید مشکلات ،ماردھاڑ، قتل و غارت گری ، حقو ق انسانی کی ابتر پامالیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور کالے قوانین کے بل پر یہاں کے عوام کے جملہ حقو ق کو سلب کرلیا گیا ہے۔
گیلانی اور میر واعظ نے نا روے کے سابق وزیر اعظم کی سربراہی والے وفد کوکہا جموں وکشمیر کے عوام حق خودارادیت کی بنیاد پر دیرینہ تنازع کشمیر کا ایک ایسا دائمی اور پر امن چاہتے ہیں جس کیلئے یا تو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پاس قراردادوں پر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے یا مسئلہ کشمیر سے جڑے تینوں فریقین بھارت پاکستان اور کشمیری عوام کے مابین جامع مذاکراتی عمل کا قیام لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ ناروے پوری دنیا میں متنازعہ مسائل کے حل کیلئے ایک مثبت کردار اداکرتا رہا ہے لہذاجموں وکشمیر میں روزانہ ہو رہی قتل و غارتگری کے واقعات اور اس مسئلہ کے دائمی حل کیلئے حکومت ناروے کو آگے آنا چاہئے ۔مشترکہ مزاحمتی قیادت کا کہنا ہے کہ وفد کے اراکین نے قائدین کو یقین دلایا کہ وہ بھی مسئلہ کشمیر کا ایک ایسا حل چاہتے ہیں جس میں کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کو مد نظر رکھا جائے اور وہ کوشش کریں گے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک بامعنی مذاکراتی عمل کا آغاز ہو سکے جس میں کشمیری عوام کو اعتماد میں لیکر اس مسئلہ کے منصفانہ حل کیلئے مثبت اور نتیجہ خیز کوششیں کی جاسکیں۔