ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکا سے الجھنا مقصد نہیں لیکن اب ہم کیا کرتے رہیں گے؟ ٹوئٹر پر ٹرمپ اورعمران خان کی محاذ آرائی کے بعد شاہ محمود قریشی نے بڑا اعلان کردیا

datetime 19  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہرزہ سرائی کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکی صدر نے پہلی بار ایسی باتیں نہیں کیں،امریکا سے الجھنا مقصد نہیں لیکن ریکارڈ درست کرنا ضروری ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون نہ کرتے تو امریکا کو مزید نقصان ہوتا، ہم نے اپنا موقف پیش کیا اور کرتے رہیں گے، پاکستان کے مفادات افضل ترین ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے امریکی صدر کے بیانات کے جواب میں جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون نہ کرتے تو امریکا کو مزید نقصان ہوتا، ہم نے اپنا موقف پیش کیا اور کرتے رہیں گے، پاکستان کے مفادات افضل ترین ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی معترف ہے، اگر امریکا کو ہم سے کوئی تشویش ہے تو ہم مل بیٹھ کر سننے کو تیار ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا سے الجھنا مقصد نہیں لیکن ریکارڈ درست کرنا ضروری ہے، پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھ کر پالیسی مرتب کی جائے گی۔، امریکا کو پاکستان کی قربانیوں کا پتہ ہے لیکن اعتراف نہیں کرتا، امریکی صدر کی جانب سے ایسی باتیں پہلی مرتبہ نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ میں اپنا وضاحتی بیان دیا، ہم نے اپنا موقف پیش کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہمیں جانی اور مالی نقصان ہوا، دنیا دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی کاوشوں کی معترف ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں تعاون نہ کرتے تو امریکا کو مزید نقصان ہوتا۔شاہ محمود قریشی نے دو ٹوک اور ٹھوس موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مفادات ہماری ترجیح ہیں، ملکی مفادات کو سامنے رکھ کر پالیسی مرتب کی جائے گی، پچھلی حکومت میں ملک کا کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا، وزیر خارجہ کے نہ ہونے سے جو نقصان ہوا اس کا ازالہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلقات آگے بڑھانا دونوں ملکوں کی ضرورت ہے، دنیا پاکستان کی قربانیاں کا اعتراف کر رہی ہے، امریکا کی مالی امداد کا اعتراف کرتے ہیں لیکن ہمارا جانی نقصان کہیں زیادہ ہے۔خیال رہے کہ امریکی صدر مسلسل پاکستان پر تنقید کررہے ہیں۔ گزشتہ روز امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے لیکن اس نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ٹرمپ کے اس بیان پر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں امریکی صدر کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا اس سانحہ کے بعد ہم سے مدد مانگی گئی جو ہم نے دی اور اس کی بھاری قیمت چکائی، ہمارے 125 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ ہزاروں پاکستانی اس جنگ میں شہید ہو گئے ، دنیا نے تسلیم کیا افغانستان میں ہونے والی پیش رفت میں پاکستان کا اہم کردار ہے ،پاکستانی قربانیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ، خارجہ سطح پر اقدامات کے سفارتی نتائج کچھ عرصے میں عوام دیکھیں گے ، ہم محاذ آرائی نہیں بلکہ امریکہ سے بہتر سفارتی تعلقات کے خواہاں ہیں ، وزیر اعظم نے ٹویٹ کے ذریعے اپنا موقف پیش کیا اور آئندہ بھی پیش کرتے رہینگے ۔ وہ پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے دورسرے ٹویٹ کے بعد نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے ایسی باتیں پہلی مرتبہ نہیں کی گئیں ۔ ریکارڈ کو درست کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ پوری دنیا دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کی معترف ہے ۔ ریکارڈ کہتا ہے کہ پاکستانی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہمیں جانی و مالی نقصان ہوا ہے ۔ ہم دہشتگردوں کے خلاف تعاون نہ کرتے تو امریکہ کو مزید نقصان ہوتا ۔ امریکہ کو پاکستان کی قربانیوں کا علم ہے مگر اعتراف نہیں کرتا ۔ بھارت سے تعلقات کی بہتری کا عندیہ دیا تو ان کا مثبت جواب نہیں آیا ۔ جن ممالک کے دورے کیے ان سے مضبوط تعلقات ہیں ۔ پچھلی حکومت میں ملک کا کوئی وزیر خارجہ نہیں تھا ۔ وزیر خارجہ کے نہ ہونے سے جو نقصان ہوا اس کا ازالہ کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ سطح پر اقدامات کے نتائج کچھ عرصے میں عوام دیکھیں گے ۔ محاذ آرائی نہیں امریکہ سے بہتر سفارتی تعلقات کے خواہاں ہیں ۔ ہم نے اپنا موقف پیش کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ۔ پاکستان کے مفادات کو مد نظر رکھ کرخارجہ پالیسی بنائی جائے گی ۔ دنیا کو بتانا ہے دہشتگردی کے خلاف ہم نے کیا کیا قربانیاں دیں ہیں ۔ وزیر اعظم نے ٹوئٹ میں اپنا وضاحتی بیان دیا ہے ۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا اس سانحہ کے بعد ہم سے مدد مانگی گئی جو ہم نے دی۔ ہمیں حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ۔ مل کر آگے بڑھنے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ افغانستان کی صورتحال پیچیدہ ہے ۔ افغان امن عمل میں امریکہ اور دنیا آج بھی پاکستان کے کردار کو اہم سمجھتی ہے ۔ ہمارا مقصد افغانستان میں امن و استحکام کا حصول ہے ۔ امریکہ کو افغانستان میں بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں دیگر ممالک بھی امریکہ کے اتحادی ہیں ۔ پاکستان نے امریکہ کے ساتھ بے پناہ تعاون کیا ہے ۔ امریکہ کی جنگ لڑتے ہوئے ہمارے 125 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ ہزاروں پاکستانی اس جنگ میں شہید ہو گئے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…