اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا سے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی ضیاء الرحمان کو ڈگری جعلی ہونے پر نااہل قرار دیدیا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کے خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن ضیاء الرحمان کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب ضیاء الرحمان عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس پاکستان نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کون سے مدرسے سے کون سا نصاب پڑھا ہے؟ضیاء الرحمان نے بتایا کہ میں نے حدیث اور فقہ میں پڑھا ہے، اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں کوئی سی پانچ احادیث عربی میں سنادیں۔(ن) لیگی رکن اسمبلی عدالت کے بولنے پر ایک بھی حدیث نہ سناسکے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ نے 1996 میں میٹرک کیا اور اسی سال مدرسے کا کورس کیا، یہ کیسے ممکن ہے؟ مدرسے کے مہتمم نے بھی بتایا کہ آپ نے وہاں سے کوئی کورس نہیں کیا۔چیف جسٹس نے ضیاء الرحمان سے مکالمہ کیا کہ خدا کے لیے اپنی عمر کا لحاظ کریں، آپ کو اپنی عزت کا ہی خیال نہیں، سولہ سال میں میٹرک بھی کیا اور شہادت العالمیہ بھی کر لیا۔عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ضیاء الرحمان کی ڈگری جعلی قرار دے کر انہیں نااہل کردیا۔واضح رہے کہ ضیاء الرحمان خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 30 مانسہرہ ایک سے عام انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔