اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کیا ڈیم واقعی چندے سے بن سکتے ہیں؟اگر نہیں تو پھرڈیم بنانے کا آسان طریقہ کیا ہے؟اس کام کیلئے مراد سعید کیا کچھ کرسکتے ہیں؟سی پیک کے بارے میں مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد نے کیا کہاتھا؟جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 10  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چولستان پاکستان کا دوسرا بڑا صحرا ہے وہ بھارت کے علاقے راجھستان تک پھیلا ہوا ہے‘ یہ صحرا ہمیشہ سے صحرا نہیں تھا‘ یہاں سے کبھی سروسوتی یا ہاکڑا کے نام سے ایک شاندار دریا گزرتا تھا‘ اس دریا کے کنارے 360 شہر‘ قصبے اور بستیاں آباد تھیں‘ یہ اس پورے خطے کے خوشحال ترین شہر تھے لیکن پھر دریا ہاکڑا زمین کے اندر گم ہو گیا اور یہ پورا علاقہ صحرا بن گیا‘

یہ قدیم دور کا واقعہ تھا جبکہ روس نے 1960ء میں ازبکستان کے دو دریاؤں آمو اور سردریا کا رخ موڑ دیا‘ اس ایک فیصلے نے ایک پورا سمندر ارل سی خشک کر دیا‘ یہ سمندر صحرا بن گیا‘ آپ کو آج بھی اس میں بحری جہازوں کے ڈھانچے نظر آتے ہیں۔ پانی اتنی بڑی اور قیمتی چیز ہوتی ہے‘ پاکستان آج ان دونوں مثالوں کے دھانے پر کھڑا ہے‘ چیف جسٹس ثاقب نثار اس ملک کی پہلی بااثر شخصیت ہیں جنہوں نے اس صورتحال کی نزاکت کا احساس کیا‘ دیامیر بھاشا فنڈ قائم کیا اور عوام سے امداد کی اپیل کی‘ فنڈ میں اب تک دو ارب ایک کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں‘ ڈیم کیلئے 1400 ارب روپے درکار ہیں‘ عمران خان بھی سات ستمبر کو اس مہم میں شامل ہو گئے، اگر یہ ڈیم بن گیا تو یہ سپریم کورٹ اور چندے سے بننے والا دنیا کا پہلا ڈیم ہو گا اور پوری دنیا میں اس کی مثال دی جائے گی لیکن بعض لوگوں کا خیال ہے ڈیم چندوں سے نہیں بنا کرتے اس کیلئے حکومت اور ریاستیں پالیسیاں بنایا کرتی ہیں اور حکومت نے پالیسی بنانے کی بجائے عوام کو چندے پر لگا دیا‘ یہ آرگومنٹ غلط نہیں‘ یہ ڈیم چندے سے نہیں بن سکے گا‘ حکومت کو چاہیے یہ موبائل فون سروس‘ بجلی‘ گیس‘ پٹرول‘ سینما سے لے کر جہازوں کے ٹکٹوں‘ امپورٹ‘ ایکسپورٹ اور ٹول پلازوں پر ون ٹائم ٹیکس لگا کر ابتدائی رقم جمع کر لے اور اس سے ڈیم شروع کرا دے‘ باقی رقم حکومت تھوڑی تھوڑی اکٹھی کرتی رہے‘ صرف چندے پر انحصار سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا تاہم ایک اور حل بھی موجود ہے،

آپ کرپشن کی رقم اکٹھی کریں اور ڈیم بنا لیں‘ مراد سعید کو ریکوری کا منسٹر بنا دیں اور ان سے کہیں آپ لے لیں 200 ارب ڈالر‘ 100ارب ڈالر کا قرضہ منہ پر ماریں اور 100 ارب ڈالر سے دس بیس ڈیم بنا لیں مسئلہ ختم ہو جائے گا‘ ڈیم بنانے کی اصل اپروچ کیا ہونی چاہیے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ حکومت نے سی پیک پر ایک نئی کنفیوژن پیدا کر دی‘ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے برطانیہ کے مشہور جریدے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو میں کہہ دیا‘ ہم سی پیک کو ایک سال کیلئے منجمد کرنے اور اس کی مدت میں پانچ سال اضافے کا سوچ رہے ہیں‘ گو تردید آ چکی ہے لیکن سنسنی رکنے کا نام نہیں لے رہی‘ ہم اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…