اسلام آباد(آن لائن) پاکستان کے ذمہ 23 کھرب 140 ارب روپے کا قرض واجب الادا ہے جبکہ قیام پاکستان سے لے کر 65 سال کے دوران اتنا قرضہ حاصل نہیں کیا گیا جتنا گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ دور اقتدار میں حاصل کیا گیا ہے۔ اندرونی اور بیرونی قرضوں میں اضافہ کے نتیجہ میں پاکستا ن کا ہر فرد ایک لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہے۔ عبدالوارث ساجد نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ 1990 سے لے کر 2015 ء کے دوران 988 سے زائد کمپنیوں اور افراد نے
4 کھرب30 ارب اور 6 کرور روپے کے قرضے معاف کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاف کرائے گئے قرضوں کی رقم سے ملک میں غذائی قلت اور غربت میں نمایاں کمی لائی جاسکتی تھی۔ رپورٹ کے مطابق قرضوں سے قومی معیشت کی ترقی اور استحکام اور ڈراؤنا خواب ہے جو حقیقت میں بدلنے کی بجائے ملکی معیشت پر بوجھ میں روز بروز اضافہ کرتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نو منتخب حکومت اپنے وسائل سے استفادہ کی پالیسی اپنائے تاکہ قرضوں سے نجات حاصل کی ۔