ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عام انتخابات میں خفیہ اداروں نے بڑے پیمانے پر یہ کام کیا، محمود خان اچکزئی نے دو بڑی ’’ایجنسیوں‘‘پرانتہائی سنگین الزام عائد کردیا

datetime 27  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (این این آئی ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ حالیہ انتخابات میں وسیع پیمانے پر دھاندلی کی گئی ہے ہمیں دھاندلی شدہ انتخابات کسی صورت میں قبول نہیں ہم اسکو یکسا ں مسترد کرتے ہیں ،حکومت کو پیشکش کرتے ہیں کہ وہ قلعہ عبداللہ میں ہونیوالے میرے حلقہ انتخاب میں 10سے 12پولنگ بوتھ میں جو انتخابات ہوئے ہیں انہیں کھولا جائے اور تحقیقات کی جائے اور اگر میری بات غلط ثابت ہوئی تو میں انتخابات کو تسلیم کرونگا اور اگر دھاندلی ثابت ہوگئی تو پھر ہم اپنا فیصلہ خود کریں گے،

جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے دھاندلی کے بارے میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے اس میں ہماری پارٹی شرکت کریں گے ،میں میاں نواز شریف اور انکی بیٹی سے ملنے جیل جاؤں گا نوا ز شریف میرے دوست ہے ،انہوں نے یہ بات جمعہ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،اس موقع پر سابقہ ارکان اسمبلی رحیم زیارتوال ،عبدالقہار دوان ،پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ ،لیاقت آغا ،سابقہ سینیٹر رؤف لالہ ،میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ ،ڈسٹرکٹ چیئرمین پشین محمد عیسی روشان اور پارٹی کے واحد منتخب ہونیوالے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے اور پارٹی کے مرکزی وصوبائی قیادت موجود تھیں ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات بہتر بنانے چاہیے ہماری ایک جانب ایران اور دوسری جانب افغانستا ن ہیں ،افغانستان کی حکمرانوں نے ہمیشہ حکومت پاکستان کو پیشکش کی ہے کہ وہ مل بیٹھ کر تمام مسائل حل کریں جب تک افغانستا ن میں امن نہیں ہوگا پاکستان میں بھی امن نہیں ہوگا ،انہوں نے کہاکہ ہمارا صوبہ دو ملکوں کے درمیان ہے ہمیں دونوں ہمسایہ ممالک سے اچھے اور خوشگوار تعلقات رکھنے چاہیے اگر اچھے تعلقات نہیں ہوں گے افغانستان سے تو اس نقصان کو بھی ہوگا ،انہوں نے کہاکہ 2018کی الیکشن میں پہلی مرتبہ یہ دیکھا گیا کہ اور جس کے ہمارے ثابت ثبوت اور ویڈیوموجود ہیں کہ دو بڑی ایجنسیوں کے دو دو اہلکار پولنگ بوتھ کے اندر اور باہر موجود تھے

اور اپنے من پسند امیدواروں کو ووٹ ڈالورہے تھے ہمارے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ایجنسیوں کے اہلکار وہاں ٹھپے لگارہے تھے جس کو کوئی روکنے والا نہیں تھا کئی پولنگ بوتھ پر ہمارے ورکروں نے احتجاج کیا توا نکو پولنگ بوتھ سے نکالا گیا ،انہوں نے کہاکہ ہم بالکل یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی صورت انجلڈ الیکشن قبول نہیں کریں گے ،ہم نے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ وہ قلعہ عبداللہ میں دس سے بارہ پولنگ بوتھ پر دو خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے مداخلت کی اوراپنی مرضی سے ٹھپے لگا کر بوکس بھر دیئے گئے ،

ان حلقوں کو کھولا جائے اور تحقیقات کی جائے اور اگر ہماری بات غلط ثابت ہوئی تو ہم موجود انتخابات کو قبول کریں گے اور اگر ہماری بات ثابت ہوگئی کہ دھاندلی کی گئی تو پھر ہم خود فیصلہ کریں گے ہم کسی صورت دھاندلی والے انتخابات کو قبول نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی کسی کے دباؤمیں آئیں گے اس الیکشن میں من پسند افراد کو نوازا گیا ہے اورالیکشن کمشنر آزادانہ اور منصفانہ الیکشن کرانے میں ناکام ہوگیا میں نے اپنے حلقے میں دھاندلی ہونیوالے وقت براہ راست مرکزی سیکرٹری الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا مگر اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا ،

انہوں نے کہاکہ الیکشن سے دو روز قبل سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی کاپی ملے جس پر انہوں نے واضح طورپر لکھا ہے کہ بلوچستان میں حلقہ بندیوں کے بارے میں ہائیکورٹ نے جو فیصلہ کیا ہے وہ صحیح ہے ،انہوں نے کہاکہ پاکستان میں آئین کی بالادستی کو ہر حالت میں برقرار رکھنا چاہیے ،ہم الیکشن کے بارے میں احتجاج ضرور کریں گے مگر کسی کو نہ گالی دیں گے اور نہ ہی آئین سے باہر جائیں گے ،احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اب دیکھتے ہیں کہ حکومت کو جو ہم نے پیشکش کی ہے اس کے بارے میں وہ کیا فیصلہ کرتی ہے ،

انہوں نے کہاکہ حال ہی میں جو نئی سیاسی جماعت بنائی گئی ہے جس کا انتخابی نشان گائے ہے یہ معلوم نہیں کہ یہ گائے بھاگ ناڑی سے لائی گئی ہے اور یا کئی اور سے لائی گئی ہے ،انہوں نے کہاکہ نئی سیاسی جماعت کے صوبائی صدر کو پہلے کامیاب قرار دے دیا گیا تھا اور اب اطلاع ہے کہ ان کو قومی اسمبلی کی سیٹ سے ناکام قرار دے دیا گیا ہے ،انہوں نے کہاکہ نئی سیاسی جماعت بنانے کے پیچھے وہی خفیہ ایجنسیاں ہے جنہوں نے جنوری میں ایک منتخب حکومت کو تبدیل کیا تھا اور اب اس دفعہ بھی اس الیکشن میں انہوں نے اپنا اہم رول ادا کیا ،

جنوری میں جب حکومت تبدیل کی گئی تھی اور اس کی جگہ جو حکومت بنائی گئی تھی اس میں ان ایجنسیوں کابہت بڑا رول تھا ،انہوں نے کہاکہ اس ایجنسی نے اپنے چیتے سابقہ وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کو سابقہ الیکشن میں کامیاب کرایا اور اب اس الیکشن میں اس کو آگے آنے نہیں دیا جارہاہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان بھر سے یہ اطلاع مل رہی ہے کہا کہ انتخابات کے بعد سادھے کاغذ پر امیدواروں کو نتائج دیئے جارہے ہیں ،45نمبر فارم نہیں دیا جارہاہے اور اپنی مرضی سے اپنی پسند کے لوگوں کو لایا جارہاہے ،

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حالات اس قدر خراب ہے اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو فوج بھی اس پر قابو نہیں پاسکے گی ،روز بروز حالات خانہ جنگی کی طرف جارہے ہیں 2018کے الیکشن میں بدمعاشوں ،غنڈوں اور قاتلوں کو مکمل آزاد ی دی گئی تھی اور وہ اپنی مرضی سے جو بھی کام کررہے تھے انہیں کوئی پوچھنے والانہیں تھا ،انہوں نے کہاکہ ایک امیدوار قاسم سوری کے گھر پر ایک سیکورٹی فورسز نے الیکشن کی رات جب نتائج کا اعلان ہورہا تھا تو اس وقت ہوائی فائرنگ کررہے تھے انہوں نے کہاکہ میرے حلقے سمیت کئی حلقوں میں پولنگ کا وقت چھ بجے تھا مگر اس سے پہلے ہی الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا جارہا تھا ،

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بسنے والے تمام اقوام جن میں پشتون ،بلوچ ،ہزارہ ،پنجابی ودیگر اقوام کی حفاظت کریں گے یہ ہمارا فرض ہے ہمیں کسی سے بھی محب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ،انہوں نے کہاکہ الیکشن سے قبل الیکشن کمیشن نے اپنی من پسند بلوچستان میں حلقہ بندی کی تھی اس کے پیچھے بھی خفیہ ادارے ملوث تھے کیونکہ وہ الیکشن میں اپنے من پسند کے افراد لانا چاہتے ہیں جولے آئے جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جو وزیراعظم بننے جارہے ہیں اس کو وزیراعظم قبول کریں گے

انہوں نے کہاکہ جب ہم اس الیکشن کو یکساں مسترد کرتے ہیں باقی بات آپ خود سمجھ جائے کہ ہم کیا کہنا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان کو بچانا ہے تو تمام اداروں کو اپنا دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہوگا پاکستان اس وقت خطرناک دور سے گز ررہاہے ،انہوں نے کہاکہ سابقہ وزیراعظم میاں نواز شریف کے کہنے پر میں کئی بار افغانستان گیا اور وہاں کے حکمرانوں سے ملاقات کی تو انہوں نے پہلے یہ کہاں کہ ہم پاکستان کیساتھ دوستانہ اور اچھے تعلقات قائم کرناچاہتے ہیں مگر مداخلت بند ہونا چاہیے جب تک مداخلت بند نہیں ہوگی اس وقت تک نہ افغانستان اور نہ ہی پاکستان میں امن ہوگا ،

افغانستان کو ایک کالونی نے طورپر بننے کیلئے کسی صورت تیار نہیں ہے وہ ایک آزاد اور خود مختیار ملک ہے جب تک وہاں امن نہیں ہوگا کسی دوسرے ملک میں امن کیسے ہوسکتا ہے ،انہوں نے کہاکہ ہمارے اکابرین نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر پاکستان کی سلامتی کو بچایا ہے ہم اپنے ملک پر کبھی بھی کوئی انچ نہیں آنے دیں گے اس کیلئے چاہیے ہمیں کتنی قربانیاں دی گئی ہے ہم اس سے گریز نہیں کریں گے مگر ہم کسی دباؤ میں نہیں آئے گے اور نہ ہی اپنا حق کسی کو دیں گے ،2018کے عام انتخابات پاکستان کی تاریخ کے بدترین دھاندلی کے الیکشن ہیں جو ہمیں کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے ،

ہم کسی سے نہ کوئی مدد چاہتے ہیں اور نہ خیرات چاہتے ہیں بلکہ ہم اپنا حق چاہتے ہیں اور ہم اپنے حقوق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے جو بھی آئین کی خلاف ورزی کرے گا یا اسے بائی پاس کرنے کی کوشش کرے گا اس سے ہماری براہ راست لڑائی ہوگی ،ہمارے نزدیک سب سے اہم مقدس آئین ہے ،جس کی ہم نے ہمیشہ پاسداری کی ہے اگر ہم نے اختلاف کیا ہے تو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کیا ہے ،ہماری سیاسی سرگرمیاں ہمیشہ آئین کے اندر رہتے ہوئی ہے اور آئندہ بھی ہم کریں گے پارلیمنٹ ایک مقدس ادارہ ہے جس کا احترام کرنا سب کا فرض ہے مگر افسوس کہ 2018کے الیکشن میں دو خفیہ ایجنسیوں نے براہ راست مداخلت کی جو اب پوری دنیا کو معلوم ہوچکا ہے ،

انہوں نے کہاکہ اس الیکشن میں قلعہ عبداللہ میں ایسے حلقہ بھی تھے جہاں پر ہمارے ووٹرز ووٹ ڈالنے پہنچے تو معلوم ہواکہ خواتین کی پولنگ بوتھ پر خواتین ووٹ ڈال کر چلے گئے ہیں جب ہمارے کارکنوں نے احتجاج کیا تو کسی نے بھی ہمارے احتجاج پر کوئی توجہ نہیں دی ہم کسی کو بھی نہ باری دیں گے ہم نے حکومت کو پیشکش کردی ہے اب ان کی طرف سے کیا جواب آتا ہے ہم انکا انتظار کریں گے،انہوں نے کہاکہ ہماری پارٹی کے ایک رکن نصراللہ خان زیرے منتخب ہوگئے ہیں معلوم نہیں کہ وہ کیسے منتخب ہوگئے ہیں تاہم اس بارے میں پارٹی جو فیصلہ کرے گی اس سے آگاہ کردیا جائیگا ،اس موقع پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے نومنتخب رکن نصراللہ زیرے نے کہاکہ میں پارٹی کے فیصلے کا پابند ہوں اور حلقے کے عوام نے مجھ پر اعتماد کرکے منتخب کیا ہے اور پارٹی جو بھی فیصلہ کرے گی وہ میرے لئے قابل قبول ہوگا کیونکہ میں پارٹی کے فیصلے کا پابند ہوں ،اس موقع پر بھوسہ کے قریب تعمیر نوکمپلیکس کے خودکش حملے میں شہید ہونیوالے افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی اور زخمیوں کیلئے دعا کی کہ اللہ تعالی انہیں جلد سے جلد صحت عطاء کرے ۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…