اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملافضل اللہ کی افغانستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کے بعد معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ پاکستانی حکام صبح تین بجے ہی تصدیق کر رہے تھے کہ ملافضل اللہ مارا گیا ہے
لیکن افغان حکام کی جانب سے ردعمل سامنے نہیں آ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملافضل اللہ کی ہلاکت کے بعد پاک افغان تعلقات میں بہتری کا امکان کم ہی ہے کیونکہ افغان صدر اشرف غنی بھارت کی پالیسی پر چلتے ہیں، یہ افغان حکومت اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے لیے بڑا جھٹکا ہے انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ان لوگوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتی ہیں اور بھارت نہیں چاہتا کہ تعلقات معمول پرآئیں۔ معروف صحافی نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری ہو سکتی ہے، امریکہ اور پاکستان کے درمیاندوبارہ انٹیلی جنس شیئرنگ شروع ہوسکتی ہے جو کہ اس سے پہلے بھی کرتے رہے ہیں، معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ جب حکیم اللہ محسود کو امریکہ نے پکڑ کر پاکستان کے حوالے کیا تھا تو افغانستان اور بھارت کو اس وقت بھی اچھا نہیں لگا تھا۔ معروف صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملافضل اللہ کی افغانستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کے بعد معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ پاکستانی حکام صبح تین بجے ہی تصدیق کر رہے تھے کہ ملافضل اللہ مارا گیا ہے لیکن افغان حکام کی جانب سے ردعمل سامنے نہیں آ رہا تھا۔