اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے 2013کے بعد سے دھاندلی کا الزام لگانا شروع کیا تھا اور اب 2018کا الیکشن آنے والا ہے لیکن (ن )لیگ نے ابھی سے دھاندلی کا الزام لگانا شروع کردیا ہے ۔لگتا ہے ن لیگ ذہنی طور پر شکست کو تسلیم کر چکی ہے۔پروگرام میں شریک سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔
حامد میر نے کہا کہ آپ کو اپنی بات کہنے کا حق ہے ۔پاکستان میں غیر نظریاتی سیاست کا ذمہ دار ضیا ء الحق ہے جنہوں نے 1985میں غیر جماعتی بنیادوں پر الیکشن کرائے اور اس میں ذات برادری اور پیسے کی بنیاد پر الیکشن لڑے گئے ۔اس کے بعد ان کی باقیات ۔۔اسد درانی انہوں نے 1990میں کیا کیا؟جانتے ہیں اسد درانی نے پیپلز پارٹی سے نفرت کی بنیاد پر کس کس کو پیسے دئیے تھے؟حفیظ پیرزادہ کے بقول اسد درانی نے ان کے گھر آکر پیسے اعجاز جتوئی کو دئیے تھے ، یہ بات آن دی ریکارڈ ہے اور جانتے ہیں وہ پیسے کس لے دئیے تھے؟اسد درانی نے جی ایم سید کیلئے وہ پیسے دئیے تھے۔جو بندہ پاکستان میں سندھو دیش کی بات کرتا تھا۔اسد درانی نے ان کو پیسے دئیے۔اس کے علاوہ الطاف حسین کو بھی پیسے دئیے گئے ۔اس ملک کی اسٹیبلشمنٹ بڑی سیاسی جماعتوں کو کمزور کرنے کیلئے پاکستان کے دشمنوں کو پیسے دیتی رہی ہے۔ دریں اثنا اسد درانی کی کتاب پر اپنے ایک کالم ’سیکورٹی رسک کون ‘؟میں حامد میر نے لکھا ہے کہ اسد درانی نے کچھ معاملات پر سستی شہرت کیلئے سنی سنائی باتوں کو انکشاف کے رنگ میں پیش کیا۔ اُسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے بارے میں اُن کا موقف الجزیرہ اور بی بی سی پر پہلے بھی آ چکا ہے۔
اُن کا موقف پاکستان کے ریاستی موقف سے مختلف تھا لیکن اُن سے کوئی جواب طلبی نہ ہوئی لہٰذا انہوں نے یہی موقف اے ایس دولت کے ساتھ مشترکہ کتاب میں بھی شامل کر دیا۔حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے خفیہ اداروں کے سربراہوں کا آپس میں ملنا جلنا اور مشترکہ کتاب لکھنا قابلِ اعتراض نہیں ہے۔ اعتراض کی بات یہ ہے کہ سستی شہرت کے لئے اسد درانی صاحب نے ایسے واقعات پر سنی سنائی باتوں کو انکشاف کا رنگ دیدیا جو اُن کی فوجی ملازمت کے بعد رونما ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حریت کانفرنس پاکستان نے بنوائی۔ درانی صاحب 1991ء میں آئی ایس آئی سے فارغ ہو گئے تھے جب کہ حریت کانفرنس 1993ء میں بنی تھی۔اسد درانی صرف آئی ایس آئی نہیں بلکہ ملٹری ایجنسی کے بھی سربراہ رہے ہیں۔ اسد درانی کی طرف سے جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرنا انتہائی قابل مذمت ہے۔