اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا کیس قائم کرتے ہی مشکلات اور دباؤ بڑھا دیا گیا، سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے خلاف 2014ء میں دھرنے کرائے گئے، ان دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا، میاں نواز شریف کی اس پریس کانفرنس کے حوالے سے سینئر صحافی حامد میر بھی سامنے آ گئے ہیں،
سینئر صحافی نے اپنے ایک پرانے پروگرام کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ بات 2013ء میں ہی بتا دی تھی۔ واضح رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر شیئر کی گئی پانچ سالہ پرانی ویڈیو میں حامد میر کا کہنا تھا کہ ہمیں انتظار رہے گا کہ مارچ 2014 میں کیا ہوتا ہے کیونکہ اطلاعات ہیں کہ پرویز مشرف کے حامی ان کو بچانے کیلئے صرف عدالت میں جنگ نہیں لڑیں گے بلکہ سڑکوں پر بھی آئیں گے، ایک لانگ مارچ کریں گے اور یہ بالکل نہیں کہیں گے کہ ہمارا اصل مقصد مشرف کو بچانا ہے بلکہ وہ کہیں گے کہ ہم نے نظام تبدیل کرنا ہے۔ حامد میر نے اپنے اس پروگرام میں کہا تھا کہ مشرف کو بچانے کے لیے بہت سے چہرے سامنے آنے والے ہیں اور آپ کو بہت حیرانی ہو گی کہ یہ لوگ بھی ان کے ساتھ ہیں۔ واضح رہے کہ نواز شریف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مشرف غداری کیس قائم کرتے ہی مشکلات اور دباؤ بڑھا دیا گیا اور دھمکی نما مشورہ دیا گیا کہ بھاری پتھر اٹھانے کا ارادہ ترک کردو۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران بیان قلمبند کراتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آصف علی زرداری کے ذریعے پیغام دیا گیا کہ پرویز مشرف کے دوسرے مارشل لاء کو پارلیمانی توثیق دی جائے لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کیا، یہ ہے میرے اصل جرائم کا خلاصہ، اس طرح کے جرائم اور مجرم پاکستانی تاریخ میں جا بجا ملیں گے۔نواز شریف نے کہا کہ ایک خفیہ ادارے کے افسر کا پیغام پہنچایا گیا کہ مستعفی ہوجاؤ یا طویل رخصت پر چلے جاو?،
مجھے اس کا دکھ ہوا کہ ماتحت ادارے کا ملازم مجھ تک یہ پیغام پہنچا رہا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ شروع ہوتے ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتا ہے، سارے ہتھیار اہل سیاست کے لیے بنے ہیں، جب بات فوجی آمروں کے خلاف آئے تو فولاد موم بن جاتی ہے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ جنوری 2014 میں پرویز مشرف عدالت کے لیے نکلا تو طے شدہ منصوبے کے تحت اسپتال پہنچ گیا اور پراسرار بیماری کا بہانہ بنا کر دور بیٹھا رہا،
انصاف کے منصب پر بیٹھے جج مشرف کو ایک گھنٹے کے لیے بھی جیل نہ بھجواسکے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2014 کے دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا، جو کچھ ہوا سب قوم کے سامنے ہے، اب یہ باتیں ڈھکا چھپا راز نہیں ہیں، امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، کون تھا وہ امپائر، وہ جو کوئی بھی تھا اس کی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی۔نواز شریف نے کہا کہ پی ٹی وی، پارلیمنٹ، وزیراعظم ہاو?س اور ایوان صدر فسادی عناصر سے کچھ محفوظ نہ رہا، مقصد تھا مجھے پی ایم ہاؤس سے نکال دیں اور پرویز مشرف کے خلاف کارروائی آگے نہ بڑھے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ میں دباؤ میں آجاؤں گا، میرے راستے پر شرپسند عناصر بٹھا دیے گئے، کہا گیا وزیراعظم کے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹتے ہوئے باہر لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر لشکر کشی کر کے پیغام دینا مقصود تھا کہ مشرف غداری کیس کو چلانا اتنا آسان نہیں اور طویل رخصت کا مطالبہ اس تاثر کی بنیاد پر تھا کہ نواز شریف کو راستے سے ہٹا دیا گیا، آمریتوں نے گہرے زخم لگائے ہیں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کاش آج یہاں لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی روح کو طلب کرسکتے اور پوچھ سکتے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا اور انہیں آئینی مدت پوری کرنے کیوں نہیں دی گئی۔