اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 62 ون ایف کے تحت میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد سے میاں نواز شریف کی نااہلی زیر بحث ہے، اسی سلسلے میں ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ میاں نواز شریف نے سب سے بڑی غلطی یہ کی کہ
جب انہیں اپوزیشن یہ معاملہ پارلیمنٹ کے اندر حل کرنے کا کہتی رہی تو وہ نہ مانے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ جب میاں نواز شریف 1997ء میں وزیراعظم بنے تو میں نے اس وقت نوازشریف کی بیرون ملک جائیدادوں کے بارے میں ایک تفصیلی آرٹیکل اور کالم بھی لکھا تھا جس پر میاں نواز شریف مجھ سے ناراض بھی ہو گئے تھے لیکن ا ب شاید وہ یہ چاہتے تھے کہ میں ان کا پرانا کیس جانتاہوں اس لیے مجھے وضاحت دے دیں اور انہوں نے انٹرویوز کروائے پھر میاں نوازشریف نے قوم سے بھی خطاب کیا اور قومی اسمبلی میں تقریر بھی کی مگر نواز شریف اپنا کیس ٹھیک سے پیش نہیں کر سکے، سب سے بڑی غلطی انہوں نے یہ کی کہ جب پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے معاملہ حل کرنے کا کہا تو انہوں نے ایسا نہ کیا جس پر معاملہ عدالت میں چلا گیا۔ سینئر صحافی نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جس نے بھی میاں نواز شریف کو یہ کہا کہ آپ میڈیا کے ذریعے اپنا کیس کلیئر کریں، انہوں نے بہت بڑی غلطی کی۔ 62 ون ایف کے تحت میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد سے میاں نواز شریف کی نااہلی زیر بحث ہے، اسی سلسلے میں ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ میاں نواز شریف نے سب سے بڑی غلطی یہ کی کہ جب انہیں اپوزیشن یہ معاملہ پارلیمنٹ کے اندر حل کرنے کا کہتی رہی تو وہ نہ مانے۔